Maktaba Wahhabi

35 - 219
ساتھ ہو گا جس نے اپنی اولاد کو کفر کی تعلیم دی اور کفر پر قائم رکھا۔ اس اصول کے تحت ہر کافر کے جرائم کی فہرست اتنی ثقیل اور طویل نظر آتی ہے کہ اس کا جہنم میں ابدی ٹھکانا عدل و انصاف کے تقاضوں کے عین مطابق واضح طور پر نظر آتا ہے یہ معاملہ تو ہے فرد واحد کے کفر کا،اگر کوئی کافر کفر کو اجتماعی تحریک کی شکل دے کر کسی معاشرے،ملک یا پوری دنیا پر مسلط کرنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ منظم جدو جہد اس کے اصل گناہ یعنی کفر میں مزید اضافہ کا باعث بنے گی اور اس اضافہ کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ اس منظم جدوجہد کے نتیجہ میں کتنے لوگ گمراہ ہوئے اور اس تحریک کو برپا کرنے کے لئے کتنے اور کیسے کیسے جرائم کئے گئے ۔ مثلًا لینن نے کمیونزم کی گمراہی ایجاد کی اور پھر اس گمراہی کو مختلف ممالک میں مسلط کرنے کے لئے لاکھوں انسانوں کو بے دریغ قتل کیا،مزاحمت کرنے والے لاکھوں انسانوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے گئے،شہروں کے شہر اور بستیوں کی بستیاں ٹینکوں تلے روندی گئیں،مسلم اکثریتی ریاستوں میں اسلام کی راہ روکنے کے لئے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کئے گئے ۔اللہ اور رسول کانام لینے پر پابندی،اذان پر پابندی،نماز پر پابندی،قرآن پر پابندی،مساجد اور مدارس پر پابندی،علماء فضلاء اورمشائخ تہ تیغ،یہ سارے کے سارے جرائم لینن کے گناہوں میں اضافہ در اضافہ کا باعث بنیں گے اور یوں وہ صرف اپنی صلبی نسل کے کافروں کے کفر کا ہی ذمہ دار نہیں ہوگا بلکہ اربوں کھربوں انسانوں کی گمراہی کا بوجھ اپنی گردن پر لئے ہوئے قیامت کے دن آئے گا۔ قتل و غارت اور فساد فی الارض کے جرائم کی فہرست اس کے علاوہ ہوگی۔ آخر ایسے اسلام دشمن اور کٹے کافر کے لئے جہنم سے زیادہ موزوں جگہ اور کون سی ہوسکتی ہے۔ مارچ 1846ء میں ’’مہاراجہ‘‘گلاب سنگھ نے کشمیر خرید کر اپنا جابرانہ تسلط جمانے کی کوشش کی تو دو مسلمان سرداروں،ملی خان اور سبز علی خان،نے مزاحمت کی۔ گلاب سنگھ نے دونوں سرداروں کو الٹکا لٹکا کر زندہ کھالیں کھینچنے کا حکم دیا۔ یہ منظر اس قدر خوف ناک تھا کہ گلاب سنگھ کا بیٹا رنبیر سنگھ تاب نہ لا سکا اور دربار سے اٹھ کر چلا گیا۔ گلاب سنگھ نے اسے واپس بلا کر کہا’’اگر تمہارے اندر یہ منظر دیکھنے کی ہمت نہیں تو تمہیں ولی عہد کے منصب سے معزول کر دیا جائے گا۔‘‘ اسلام اور مسلمان دشمنی کی اس تعلیم و تربیت کا حساب جہنم کی آگ کے سوا اور کون بے باق کرسکتا ہے؟
Flag Counter