Maktaba Wahhabi

33 - 219
’’دردناک عذاب‘‘ اور کہیں﴿عَذَابٌ عَظِیْمٌ﴾’’بہت بڑا عذاب‘‘اور کہیں﴿عَذَابٌ شَدِیْدٌ﴾’’بڑا سخت عذاب‘‘کہنے پر اکتفا کیا گیا ہے۔ وہ ’’بعض دوسرے عذاب‘‘یا ’’عذاب الیم‘‘یا ’’عذاب عظیم‘‘یا ’’عذاب شدید‘‘کیا ہوں گے؟ اس کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہی ہے۔ محسوس یہ ہوتا ہے کہ جس طرح جیل میں ویسے تو مجرموں کی سزائیں متعین ہوتی ہیں لیکن بعض نامی گرامی مجرموں کے لئے بعض اوقات افسران بالا صرف اتنا ہی کہہ دیتے ہیں کہ’’فلاں مجرم کو اچھی طرح سبق سکھایا جائے‘‘اور جلاد خوب جانتے ہیں کہ افسران بالا کیا چاہتے ہیں اور ایسے مجرموں کو سبق سکھانے کا کیا طریقہ ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کفر کے بڑے بڑے علمبرداروں کو سبق سکھانے کے لئے صرف اتنا ارشاد فرمادیں گے ’’ فلاں فلاں مجرم کو عذاب الیم دیا جائے۔‘‘جہنم کے داروغے خوب جانتے ہوں گے کہ ایسے کٹے کافروں کو عذاب الیم دینے کی کون کون سی شکلیں ہیں اور جو مجرم عذاب عظیم کے مستحق ہیں انہیں عذاب عظیم کیسے دینا ہے؟ واللہ اعلم بالصواب! یہ ہے وہ جہنم اور اس کے عذاب جن سے خبردار کرنے کے لئے اللہ کے رسول نذیربنا کر بھیجے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو آگ سے ڈرانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی،لوگوں کو بار بار خبردار کیا ﴿اِتَّقُوْا النَّارَ وَ لَوْ بِشَقِّ تَمْرَہٍ فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَبِکَلِمَۃٍ طَیِّبَۃٍ ﴾’’آگ سے بچو خواہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی صدقہ کرکے بچو اور جو یہ بھی نہ پائے وہ اچھی بات ہی کہہ کر بچے۔‘‘( مسلم)یعنی آگ سے بچنا اتنا ضروری ہے کہ جس کے پاس صدقہ خیرات کرنے کے لئے کچھ بھی نہ ہو وہ کھجور کا ٹکڑا ہی صدقہ کرکے بچے اور جس کے پاس کھجور کا ٹکڑا بھی نہ ہو وہ اچھی بات کہہ کرہی بچنے کی کوشش کرے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری الفاظ ’’جس کے پاس کھجور کا ٹکڑا بھی نہ ہو…‘‘یہ ظاہر کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو آگ سے بچانے کے لئے کتنی حرص اور آرزو رکھتے تھے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جہنم کی آگ سے بچنے کی دعا اس طرح سکھلاتے جیسے قرآن مجید کی سورتیں سکھلاتے۔ (نسائی) حضرت مالک بن دینار رحمہ اللہ فرماتے ہیں’’ اگر میرے پاس مددگار ہوتے تو میں انہیں ساری دنیا میں منادی کے لئے بھیجتا کہ وہ اعلان کریں ’لوگو! جہنم کی آگ سے بچو،لوگو !جہنم کی آگ سے بچو۔‘‘ ساری دنیا میں نہ سہی لیکن اتنا تو کم از کم ہم میں سے ہر آدمی کر ہی سکتا ہے کہ اپنے بال بچوں کو جہنم کی آگ سے
Flag Counter