Maktaba Wahhabi

31 - 219
کافر جہنم میں چیخ چیخ کر کہیں گے ’’یا اللہ !ایک بار یہا ں سے نکال لے آئندہ ہم نیک بن کر رہیں گے۔‘‘ جواب میں ارشاد ہوگا﴿فَذُوْقُوْا فَمَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ نَّصِیْرٍ﴾’’مزا چکھو (اپنے کفر اور شرک کے)ظالموں کا یہاں کوئی مدد گار نہیں۔‘‘( سورہ فاطر،آیت نمبر37)﴿اَجَارَنَا اللّٰہُ تَعَالٰی مِنْھَا بِرَحْمَتِہٖ وَ فَضْلِہٖ وَ کَرَمِہٖ اِنَّہٗ جَوَّادٌ کَرِیْمٌ مَلِکٌ بَرٌّ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ ﴾ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی رحمت،اور فضل و کرم سے جہنم کے عذاب سے پناہ دے بے شک وہ بڑا سخی انعام فرمانے والا،بادشاہ، احسان فرمانے والا،شفقت فرمانے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ 8۔ شدید سردی کا عذاب : جس طرح آگ انسانی جسم کو جلا دیتی ہے اسی طرح شدید سردی بھی انسانی جسم کو جلا دیتی ہے اس لئے جہنم میں شدید سردی کا عذاب بھی ہوگا جہنم کے اس طبقہ کانام ’’زمھریر‘‘ہے۔ زمہریر میں کس قدر شدید سردی ہوگی اس کاعلم تو علیم و خبیر ذات ہی کو ہے لیکن یہ سردی چونکہ عذاب دینے کے لئے ہوگی، لہٰذا اس سردی سے تو بہرحال کہیں زیادہ ہوگی جو اس دنیا کے کسی بھی سرد سے سرد خطے میں دسمبر اور جنوری کے مہینوں میں ہو سکتی ہے جس کا مقابلہ کرنے کے لئے گرم لباس،کمبل،لحاف،ہیٹر،آگ کی انگیٹھیاں،گرم سے گرم کھانے پینے کی اشیاء اور نہ جانے کس کس چیز کا اہتمام کیا جاتا ہے تب بھی ذارا سی بے احتیاطی انسان کو فوراً کسی نہ کسی عارضہ میں مبتلا کردیتی ہے۔ احتیاطی تدابیر کے بغیر ننگے بدن انسان کو دنیا کی سردی برداشت کرنی پڑے تو وہ بھی عذاب سے کم نہیں حالانکہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق دنیا کی سردی محض جہنم کے اندرونی سانس سے پیدا ہوتی ہے۔( بخاری)اس سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ محض جہنم کے اندرونی سانس سے پیدا ہونے والی سردی اگر انسان کے لئے اس قدر ناقابل برداشت ہے تو پھر جہنم کے اندر سردی کے طبقہ ’’زمہریر‘‘میں انسان کی کیفیت کیا ہوگی؟ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بڑا ہی نرم و نازک اور حساس جسم عطا فرمایا ہے اس قدر نرم و نازک کہ صرف 35اور 37ڈگری سنٹری گریڈ کے درمیان وہ صحت مند رہتا ہے۔ اس درجہ حرارت سے کم یا زیادہ دونوں بیماری کی علامتیں ہیں۔ اگر جسم کا درجہ حرارت 35سے کم ہو کر 26ڈگری سنٹی گریڈ تک پہنچ جائے تو اس کی موت واقع ہوجاتی ہے اور اگریہ درجہ حرارت شدید سردی کی وجہ سے جس کے کسی حصہ میں منفی 6.75
Flag Counter