بار ڈسنے سے کافر چالیس سال تک اس کی جلن محسوس کرتا رہے گا۔‘‘( مسند احمد)جس کامطلب یہ ہے کہ بچھو کے مسلسل ڈسنے کے نتیجہ میں جہنمی کی سوجن (Swelling)میں بھی برابر اضافہ ہوتا رہے گا اور اس کی سانس میں گھٹن بھی لمحہ لمحہ بڑھتی جائے گی یہ اس عذاب الیم کا ایک حصہ ہے جو جہنم میں کافر کو دیا جائے گا کیا کافر جہنم میں ان سانپوں اور بچھوؤں کو مارڈالیں گے یا کہیں بھاگ جائیں گے یا کوئی جائے پناہ پائیں گے۔ سچ فرمایا اللہ تعالیٰ نے ﴿رُبَمَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ کَفَرُْوْا لَوْ کَانُوْا مُسْلِمِیْنَ﴾’’وہ وقت بھی آئے گا جب کافر لوگ پچھتا پچھتا کر کہیں گے کاش ہم مسلمان ہوتے۔‘‘( سورہ حجر،آیت نمبر 2) لیکن اے ایمان لانے والو !جہنم اور اس کے عذابوں پر یقین رکھنے والو!تم تو اللہ کے عذابوں سے ڈر جاؤ ،اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی سے باز آجاؤ، اللہ کے عذابوں کو جاننے اور ماننے کے باوجود اس کی نافرمانی کرنا تو اور بھی اللہ کے عذاب کو بھڑکانے والی بات ہے۔﴿فَھَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَھُوْنَ﴾’’پھر کیا تم اللہ کی نافرمانی سے باز آتے ہو۔‘‘(سورہ مائدہ،آیت نمبر19 ) 7۔ بدن کو بڑا کرنے کا عذاب: موجودہ جسامت میں جہنم کا عذاب برداشت کرنا چونکہ ناممکن ہوگا اس لئے جہنمی کی جسامت کو بہت زیادہ بڑھا دیا جائے گا جو کہ بذات خود ایک عذاب کی صورت ہوگی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے ’’جہنم میں کافر کا ایک دانت احد پہاڑ کے برابر ہوگا۔‘‘( مسلم)’’بعض کافروں کے کھال کی موٹائی تین دن کی مسافت کے برابر ہوگی۔‘‘( مسلم)’’بعض کی موٹائی بیالیس ہاتھ (63فٹ)کے برابر ہوگی ۔‘‘ (ترمذی) یہ فرق کافروں کے اعمال کے فرق کی وجہ سے ہوگا بعض کافروں کے دونوں کندھوں کا درمیانی فاصلہ تیز رو سوار کی تین دن کی مسافت کے برابر ہوگا ۔‘‘(مسلم)’’بعض کافروں کے صرف کان اور کندھے کے درمیان ستر سال کی مسافت کا فاصلہ ہوگا،بعض کافروں کے بیٹھنے کی جگہ مکہ اور مدینہ کے درمیان مسافت کے برابر ہوگی (یعنی چار سو دس کلومیٹر)‘‘(ترمذی)’’بعض کافر جہنم کے وسیع و عریض کونے میں سما جائیں گے۔‘‘ (ابن ماجہ)’’بعض کافروں کے بازو اور رانیں پہاڑ پہاڑ کے برابر ہوں گی۔‘‘( احمد)اس دنیا میں اللہ تعالیٰ نے بلا امتیاز تمام انسانوں کو بڑا خوبصورت اور متناسب جسم عطا فرمایا ہے اگر اسی متناسب جسم میں کوئی ایک سا عضو |