کے دشمن سمجھے جاتے ہیں اور دونوں کے نام میں اس قدر خوف اور وحشت ہے کہ اگر کسی جگہ سانپوں اور بچھوؤں کا ٹھکانہ ہو تو وہاں رہائش اختیار کرنا تو دور کی بات کوئی شخص گزرنے کا خطرہ بھی مول لینے کو تیار نہیں ہوگا۔ بعض سانپوں کی شکل و شباہت،رنگت،طوالت اور حرکات و سکنات ایسی ہوتی ہیں کہ انہیں دیکھتے ہی انسان کے اوسان خطا ہوجاتے ہیں۔ سانپ یا بچھو زیادہ سے زیادہ کس قدر زہریلا ہوسکتا ہے۔ اس کا علم اللہ کے سوا کسی کو بھی نہیں ہوسکتا لیکن تجربات کی بناء پر بعض کتب میں شائع ہونے والی تفصیلات سے یہ فیصلہ کرنا مشکل نہیں کہ سانپ انتہائی خطرناک اور انسان کا جان لیوا دشمن ہے۔ جنوب مغربی فرانس میں واقع سانپوں کے مرکز سے ایک زہریلے سانپ کے بارے میں بعض معلومات شائع ہوئی ہیں جن کے مطابق یہ ڈیڑھ میٹر لمبا سانپ اپنے زہر سے بیک وقت پانچ آدمیوں کو ہلاک کرسکتا ہے۔[1] فروری 1999ء میں جامعہ ملک سعود،ریاض (سعودی عرب)میں طلباء کے لئے ایک تعلیمی نمائش منعقد ہوئی جس میں دنیا کے مختلف ممالک کے انتہائی زہریلے سانپوں کی نمائش بھی کی گئی جو شیشوں کے صندوقوں میں بند تھے ان میں سے بعض کے بارے میں درج ذیل معلومات مہیا کی گئیں۔ عربی کوبرا(Arabian Cobra)جو عرب ممالک میں پایا جاتا ہے اس قدر زہریلا ہے کہ اس کے زہر کا صرف بیس (20)ملی گرام زہر 70کلو گرام وزنی آدمی کو فوراً ہلاک کردیتا ہے جبکہ یہ کوبرا بیک وقت اپنے منہ سے 200ملی گرام سے 300ملی گرام تک زہر دشمن پر پھینکتا ہے۔ کنگ کوبرا،جو کہ ہندوستان اور پاکستان میں پایا جاتا ہے،کا ڈسا ہوا آدمی بھی فوراً ہلاک ہو جاتا ہے۔ مغربی ممالک میں پایا جانے والا سانپ(West Diamond Back Snack)بھی انتہائی زہریلے سانپوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ انڈونیشیا کا تھوک پھینکنے والا زہریلا سانپ(Indoesian Spitting Cobra)2 میٹر لمبا ہوتا ہے اور یہ تین میٹر کے فاصلے سے انسان کی آنکھ میں پچکاری کی طرح زہر پھینکتا ہے جس سے انسان فوراً مر جاتا ہے۔ |