Maktaba Wahhabi

150 - 219
کو جہنم میں ڈالے جانے کے عوض خود کو جہنم سے بچانا چاہے گا لیکن یہ حسرت پوری نہ ہو سکے گی۔ ﴿ یَوَدُّ الْمُجْرِمُ لَوْ یَفْتَدِیْ مِنْ عَذَابِ یَوْمَئِذٍ بِبَنِیْہِ O وَصَاحِبَتِہٖ وَاَخِیْہِ O وَ فَصِیْلَتِہِ الَّتِیْ تُؤیْہِ Oوَمَنْ فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا ثُمَّ یُنْجِیْہِ کَلاَّ اِنَّھَالَظٰیO نَزَّاعَۃً لِّلشَّوٰی،﴾ (16۔11:70) ’’مجرم چاہے گا کہ اس دن کے عذاب سے بچنے کے لئے اپنی اولاد کو،اپنی بیوی کو،اپنے بھائی کو اپنے قریب ترین خاندان کو جو اسے (دنیا میں)پناہ دینے والا تھا اور روئے زمین کے سب لوگوں کو فدیہ میں دے دے اور اسے نجات مل جائے۔ہر گز نہیں،وہ تو بھڑکتی ہوئی آگ کی لپیٹ ہوگی جو گوشت پوست چاٹ جائے گی۔‘‘(سورہ معارج،آیت 16۔11) مسئلہ 215:کافر زمین کے وزن کے برابر سونا صدقہ کرکے جہنم کے عذاب سے بچنا چاہے گا لیکن اس وقت یہ خواہش پوری نہ ہوسکے گی۔ ﴿ اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَ مَاتُوْا وَ ھُمْ کُفَّارٌ فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْ اَحَدِھِمْ مِّلْ ئُ الْاَرْضَ ذَھَبًا وَّ لَوِ افْتَدٰی بِہٖ اُولٰٓئِکَ لَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ وَّ مَالَھُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ،﴾(91:3) ’’بے شک جن لوگوں نے کفر کیا اور کفر کی حالت میں مرے ان میں سے کوئی شخص اپنے آپ کو عذاب سے بچانے کے لئے زمین کے برابر سونا فدیہ میں دے تو بھی اس سے قبول نہ کیا جائے گا ایسے لوگوں کے لئے دردناک عذاب ہے اور ان کے لئے کوئی مدد گار نہیں۔‘‘(سورہ آل عمران،آیت 91) عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ (( یُقَالُ لِلْکَافِرِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ أَ رَأَیْتَ لَوْ کَانَ لَکَ مِلْ ئُ الْاَرْضَ ذَھَبًا اَ کُنْتَ تَفْتَدِیْ بِہٖ(( فَیَقُوْلُ : نَعَمْ ! فَیُقَالُ لَہٗ(( قَدْ سُئِلْتَ اَیْسَرَ مِنْ ذٰلِکَ)) روَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’قیامت کے روز کافر سے پوچھا جائے گا’’ اگر تیرے پاس روئے زمین کے برابر سونا ہوتو (جہنم سے بچنے کے لئے)فدیہ میں دے دو
Flag Counter