Maktaba Wahhabi

151 - 219
گے؟‘‘وہ کہے گا ’’ہاں!‘‘پھر اسے کہا جائے گا’’(دنیامیں)اس کی نسبت کہیں زیادہ آسان بات کا مطالبہ کیا گیا تھا (یعنی کلمہ توحید کا جس پر تم نے عمل نہیں کیا۔(‘‘اسے مسلم نے روایت کیا ہے مسئلہ 216:عذاب دیکھ کر مشرکوں کے اپنے ٹھہرائے ہوئے شریکوں کے بارے میں حسرت ’’کاش! ہمیں ایک دفعہ دنیا میں بھیجا جائے اور ہم بھی ان پیشواؤں سے اسی طرح اظہار بیزاری کریں جس طرح آج یہ ہم سے کررہے ہیں۔‘‘ ﴿ اِذْ تَبَرَّأَ الَّذِیْنَ اتُّبِعُوْا مِنَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا وَرَاَوُا الْعَذَابَ وَ تَقَطَّعَتْ بِھِمُ الْاَسْبَابُO وَ قَالَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْا لَوْ اَنَّ لَنَا کَرَّۃً فَنَتَبَّرَاَ مِنْھُمْ کَمَا تَبَرَّئُ وْا مِنَّا کَذٰلِکَ یُرِیْھِمُ اللّٰہُ اَعْمَالَھُمْ حَسَرٰتٍ عَلَیْھِمْ وَ مَا ھُمْ بِخٰرِجِیْنَ مِنَ النَّارِ،﴾(167۔166:2) ’’(قیامت کے روز(وہی پیشوا،جن کی دنیا میں پیروی کی گئی تھی،عذاب کو سامنے دیکھ کر اپنے پیروکاروں سے اظہار بیزاری کریں گے دونوں کے (باہمی پیار و محبت کے)تعلقات کا سلسلہ ختم ہوجائے گا تو پیروی کرنے والے کہیں گے کاش ہم ایک دفعہ پھر دنیا میں جاتے اور ہم بھی ان سے اسی طرح اظہار بیزاری کرتے جیسے انہوں نے (آج ہمارے ساتھ(کی ۔ اللہ تعالیٰ مشرکوں کے اعمال اس طرح ان کے سامنے لائے گا کہ وہ سارے اعمال ان کے لئے باعث حسرت و ندامت بن جائیں گے لیکن وہ آگ سے نکلنے کی کوئی راہ نہیں پائیں گے۔‘‘(سورہ بقرہ،آیت 167۔166) 217:آگ کا عذاب دیکھ کر کافر کے دل میں پیدا ہونے والی حسرتیں ہی حسرتیں: ’’افسوس!میں اللہ کی جناب میں گستاخیاں نہ کرتا۔‘‘ ’’افسوس !میں اللہ اور اس کے رسول کا مذاق نہ اڑاتا۔‘‘ ’’افسوس!میں بھی ہدایت حاصل کرنے کی کوشش کرتا۔‘‘
Flag Counter