صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں شک میں مبتلا تھے،مسلمانوں کو دھوکہ دیتے رہے لہٰذا تمہارا ٹھکانا جہنم ہے۔‘‘ ﴿ یَوْمَ یَقُوْلُ الْمُنٰٰفِقُوْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتُ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوا انْظُرُوْنَا نَقْتَبِسْ مِنْ نُّوْرِکُمْ قِیْلَ ارْجِعُوْا وَرَائَ کُمْ فَالْتَمِسُوْا نُوْرًا فَضُرِبَ بَیْنَھُمْ بِسُوْرٍ لَّہٗ بَابٌ بَاطِنُہٗ فِیْہِ الرَّحْمَۃُ وَ ظَاھِرُہٗ مِنْ قِبَلِہِ الْعَذَابُOیُنَادُوْنَھُمْ اَلَمْ نَکُنْ مَّعَکُمْ قَالُوْا بَلٰی وَ لٰٰکِنَّکُمْ فَتَنْتُمْ اَنْفُسَکُمْ وَ تَرَبَّصْتُمْ وَارْتَبْتُمْ وَ غَرَّتْکُمُ الْاٰمَانِیُّ حَتّٰی جَائَ اَمْرُ اللّٰہِ وَ غَرَّکُمْ بِاللّٰہِ الْغُرُوْرُO فَالْیَوْمَ لاَ یُؤْخَذُ مِنْکُمْ فِدْیَۃٌ وَّ لاَ مِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مَاْوٰکُمُ النَّارُ ھِیَ مَوْلٰکُمْ وَ بِئْسَ الْمَصِیْرُ﴾(15۔13:57) ’’قیامت کے روز منافق مرد اور عورتیں مومنوں سے کہیں گے ذرا ہماری طرف دیکھو تاکہ ہم بھی تمہارے نور سے کچھ فائدہ اٹھا سکیں مگر ان سے کہا جائے گا پیچھے (یعنی دنیا میں)لوٹ جاؤ اور وہاں سے (اپنے لئے)روشنی ڈھونڈ کر لاؤ۔پھر ان کے درمیان ایک دیوار حائل کردی جائے گی جس میں ایک دروازہ ہوگا اس دروازے کے اندر رحمت (یعنی جنت(ہوگی اور باہر عذاب (یعنی جہنم)منافق (دوبارہ)مومنوں سے پکار کر کہیں گے کیا (دنیا میں)ہم تمہارے ساتھ نہ تھے۔ مومن جواب دیں گے ہاں،مگر تم نے اپنے آپ کو (نفاق کے)فتنے میں ڈالا،موقع پرستی کی)اللہ اور رسول کے بارے میں)شک میں پڑے رہے اور جھوٹی توقعات (اسلام اور مسلمانوں کے صفحہ ہستی سے مٹنے کی)تمہیں فریب دیتی رہیں یہاں تک کہ اللہ تعالٰی کا فیصلہ (یعنی موت(آگیا،آخر وقت تک وہ بڑا دھوکہ باز (یعنی شیطان)تمہیں اللہ تعالیٰ کے معاملے میں دھوکا دیتا رہا لہٰذا آج نہ تم سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گااور نہ کافروں سے،تمہارا ٹھکانا جہنم ہے وہی تمہارا ساتھی ہے اور بدترین انجام۔‘‘ (سورہ حدید،آیت15۔13) مسئلہ 198:اللہ تعالی کا براہ راست کافروں سے مکالمہ اللہ تعالیٰ : ’’کیا میری آیات تمہارے پاس نہیں آئی تھیں؟‘‘ کافر : ’’یا اللہ! ہم واقعی گمراہ تھے ایک دفعہ ہمیں یہاں سے نکال دے دوبارہ کفر کیا تو ہم سزاوار ہوں گے۔‘‘ |