لِمَنْ أَذِنَ لَہُُ﴾[1]
کہہ دیجئے کہ اللہ کے سوا جن جن کا تمہیں گمان ہے سب کو پکار لو،نہ ان میں سے کسی کو آسمانوں اور زمین میں سے ایک ذرہ کا اختیار ہے،نہ ان کا ان میں کوئی حصہ ہے،نہ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے،سفارش بھی اس کے پاس کچھ نفع نہیں دیتی سوائے ان کے جن کے لئے اجازت ہو جائے۔
اس آیت کریمہ نے مشرکین کے لئے شرک تک پہنچنے کے تمام راستوں کو بڑی اچھی طرح اور مضبوطی سے بند کر دیا ہے،کیونکہ عبادت کرنے والا معبود سے تعلق محض اس لئے قائم کرتا ہے کہ اسے اس سے نفع کی امید ہوتی ہے،اور ایسی صورت میں یہ ضروری ہے کہ معبود اُن اسباب کا مالک ہو جن سے عابد فائدہ اٹھا سکے،یا ان اسباب کے مالک کا شریک،یا مددگار،یا وزیر،یا اس کا معاون ہو،یا صاحب جاہ ومنزلت ہو تاکہ اس کے پاس سفارش کر سکے،اور جب ان چاروں چیزوں کی نفی ہو گئی تو شرک کے اسباب و ذرائع بھی ختم ہوگئے۔[2]
|