Maktaba Wahhabi

181 - 279
جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کے عموم کی مخالفت کرے وہ دو صورتوں سے خالی نہ ہوگا: ۱- یا تو اس کا اس بات پر ایمان ہوگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی طرف سے مبعوث ہیں ‘ البتہ وہ یہ کہتا ہو گا کہ آپ کی رسالت خاص عرب کے لئے تھی۔ ۲- اور یا تو وہ اجمالی و تفصیلی ہر طور پر رسالت کا منکر ہوگا۔ ٭ اب رہا وہ شخص جو اجما لی طور پر رسالت کا اقراری ہے ‘ لیکن اسے عرب کے لئے خاص سمجھتا ہے اس پر لازم ہے کہ اللہ کی طرف سے لائی ہوئی تمام باتوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کرے‘ اور اسی میں آپ کی رسالت کا عموم اور پچھلی تمام شریعتوں کا خاتمہ بھی ہے،چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے کہ آپ پوری انسانیت کی طرف اللہ کے رسول ہیں ‘ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قاصدین اور اسلام کی دعوت کے لئے کسریٰ‘ قیصر‘ نجاشی‘ اوردنیا کے دیگر بادشاہوں کے نام خطوط بھیجے‘ اورپھرجو مشرکین اسلام میں داخل نہ ہوئے ان سے جنگ کی ‘ اہل کتاب سے جنگ کی ‘ ان کی عورتوں کو غلام بنایا‘ ان پر جزیہ (ٹیکس) متعین کیا‘ اور یہ تمام باتیں محض اسلام میں نہ داخل ہو نے سبب پیش آئیں۔ لیکن اگر وہ شخص ایک رسول پر ایمان رکھتا ہے اور اُس کی لائی ہوئی
Flag Counter