دوسروں کے عیبوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کیا کرتے اور بھیدوں کوچھپاتے ہیں۔ اور اس ضمن میں جو وہ سنتے ہیں اس کے بارے میں کسی کو خبر نہیں پہنچاتے۔ وہ لوگوں سے خواہ مخواہ دشمنی پیدا کرنے کو ترک کیے رکھتے ہیں اور کثرت سے اُن کی خاطر کیا کرتے ہیں۔ کسی بھی مسلمان کا سامنا بُرائی سے نہیں کرتے، اس لیے وہ کسی بھی اہل ایمان سے دشمنی نہیں کرتے۔
سیّدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ قَتَّاتٌَ (وَفِی روایۃِ مُسلم :((نَمَّامٌ۔)) [1]
’’چغل خور آدمی جنت میں داخل نہیں ہو گا۔ ‘‘ صحیح مسلم کی روایت میں :قَتَّاتٌ کی بجائے نَمَّامٌ کا لفظ ہے۔ دونوں کا معنی غیبت کرنے والا چغل خور ہوتا ہے۔‘‘
۱۰…یہ اہل السنۃ والجماعۃ سلفی جماعت حقہ کے لوگ اپنی مجلسوں میں غیبت، چغلی کو روکا کرتے ہیں۔ اور اس سے اپنی زبانوں کو محفوظ رکھا کرتے ہیں تاکہ ان کی کوئی مجلس گناہ کی مجلس نہ بن جائے۔ اللہ عزوجل فرماتے ہیں :
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ إِثْمٌ ۖ وَلَا تَجَسَّسُوا وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ ۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۚ إِنَّ اللّٰهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ﴾ (الحجرات:۱۲)
’’مسلمانو! (اپنے بھائی مسلمان کے ساتھ) بہت بُرے گمان کرنے سے بچے رہو کیونکہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں۔ اور کھوج نہ کیا کرو (ٹوہ نہ لگایا کرو) اور
|