Maktaba Wahhabi

369 - 444
((اِنَّ اللّٰہَ لَا یَجْمَعُ أُمَّتِی عَلَی ضَلاَلۃٍ وَیَدُ اللّٰہِ عَلَی الْجَمَاعَۃِ)) ’’بلاشبہ اللہ عزوجل میری امت کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا اور اللہ عزوجل کا ہاتھ جماعت پر ہوتا ہے۔ ‘‘[1] اور اہل السنۃ والجماعۃ اس بات پر بھی اعتقاد رکھتے ہیں کہ :نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت کے سب سے افضل چار صحابہ کرام ہیں۔ یعنی ساداتناابو بکر ابن ابو قحافہ (عبداللہ بن عثمان) ، عمر بن الخطاب ، عثمان بن عفان اور علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہم اور اسی ترتیب کے ساتھ وہ ہدایت یافتہ خلفائے راشدین تھے۔ اور ان سب کو جنت کی خوشخبری دنیا میں ہی دے دی گئی تھی۔ اور انہیں چاروں میں بمع خلافت سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہم خلافت علی منہاج النبوۃ تیس سال رہی تھی۔ جیسا کہ جناب سفینہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((الخلافَۃُ فی أُمَّتِی ثَلاثُوْنَ سَنَۃً :ثُمَّ مُلْکٌ بَعْدَ ذَلِکَ)) ’’میری امت میں خلافت تیس سال تک رہے گی۔ پھر اس کے بعد بادشاہی ہوگی۔ ‘‘[2] (اس موضوع پر اور بھی بہت ساری احادیث کتب میں موجود ہیں۔) اسی طرح اہل السنۃ والجماعۃ سلفی جماعت حقہ کے اہل ایمان و اسلام عشرہ مبشرہ بالجنہ کو بھی باقی تمام صحابہ کرام پر افضل جانتے ہیں اور وہ ہیں ساداتنا :ابو بکر بن ابوقحافہ،
Flag Counter