’’اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :جو شخص میرے کسی ولی (دوست) سے دشمنی رکھے گا ، میں اسے یہ خبر کیے دیتا ہوں کہ میں اُس سے (خود) لڑوں گا۔‘‘[1]
(یعنی اس کو تباہ کر دوں گا۔) لیکن اہل السنۃ والجماعۃ سلفی جماعت کے ہاں کرامتوں کی تصدیق میں کچھ شرعی اصول وضوابط ہیں۔ اور خارقِ عادت ہر کام کرامت نہیں ہوا کرتا۔ بلکہ بعض ایسے کام دھوکہ بھی ہوا کرتے ہیں۔ یا بعض افعال کہ جو بظاہر خوارقِ عادت معلوم ہوں ، شعبدہ بازی ، جادو کے کاموں ، شیطانی عمل دخل اور دجالوں کے کارناموں سے بھی تعلق رکھتے ہیں۔ کرامت اور اس طرح کی شعبدہ بازیوں کے درمیان نہایت واضح فرق ہوا کرتا ہے۔ چنانچہ کرامت اللہ عزوجل کی طرف سے ہوتی ہے اور اس کا سبب اللہ اورا س کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے ساتھ ہوتا ہے۔ اور یہ استقامت و تقویٰ والے اللہ کے موحد بندوں ، اہل ایمان کے ساتھ مختص ہوا کرتی ہے۔ جیسا کہ اللہ عزوجل کا ارشاد گرامی ہے :
|