اہل السنۃ والجماعۃ سلفی جماعت حقہ کے اہل ایمان و اسلام یہ رائے بھی رکھتے ہیں کہ :اسی طرح اللہ ہی کی خاطر بغض و عداوت رکھنے والا معاملہ بھی چند اُمور کا متقاضی ہے۔ چنانچہ ان میں سے :
اولاً… شرک و کفر اور مشرکین و کفار سے عداوت رکھی جائے۔ اور ان کے ساتھ عداوت کو چھپا کر رکھا جائے۔
ثانیاً… کافروں کو دوست نہ بنایاجائے اورنہ ان سے مودت پیدا کی جائے۔ بلکہ ان کے ساتھ ساجھا داری کو مکمل طور پر ختم کر دیا جائے حتی کہ سگے رشتہ دار بھی کیوں نہ ہوں۔
ثالثاً… بلاد ِ کفر سے ہجرت کرجانا اور سوائے کسی خاص ضرورت کے ان کے ملکوں کی طرف سفر نہ کرنا۔ اگر ضرورت پڑے تو حسب استطاعت ومقدرت دین حنیف کے شعائر کا اظہار ہو۔ یہ بھی للہ عداوت کا ایک حصہ ہے۔
رابعًا… دین اور دنیا دونوں اعتبار سے کفار کے جو خصائص ہیں جیسے کہ ان کے لباس ، کھانا پینا ، وضع قطع ، تہذیب و تمدن ، تجارت و سیاست کے اصول و قواعد اور طریقہ ہائے عبادات وغیرہ تو ان کے ساتھ مشابہت اختیار نہ کی جائے۔ دینی اعتبار سے مراد یہ ہے کہ:جیسے ان کے دینی شعائر …یعنی طریقہ ہائے عبادات… ہیں اور دنیا وی اعتبار سے وہی مراد ہے جو اوپر بیان ہوا۔ اس لیے کہ ایسی خصلتیں اور عادات و اطوار اختیار کرنے سے باطنی طور پر ان کی مودت و موالاۃ دل میں کچھ نہ کچھ گھر کر جائے گی۔ (اور پھر اس گندی محبت کا ختم کرنا مشکل ہو جائے گا۔ جیسے کہ آج کل بہت سارے مسلم معاشرے یہود و نصاریٰ کی تہذیب و تمدن اور ان کی سیاست و عادات کو اپنائے ہوئے ہیں۔ ان سے ان عادات واطوار کا چھڑوانا نہایت مشکل ہو رہا ہے۔) اور اندرونی محبت (چاہے
|