۵…شک کا کفر:…اور وہ یوں ہے کہ آدمی پورے عزم و جزم کے ساتھ نہ تو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کرے اور نہ ہی پوری تکذیب کرے۔ بلکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملے میں شک و شبہ کا شکار رہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے متعلق تردد کا شکار بھی ہو۔ جب کہ اس ضمن میں مطلوب تو یقین محکم ہے کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو بھی اپنے رب کی طرف سے حق لے کر آئے ہیں اس میں کوئی شک و شبہ ہے ہی نہیں۔ تو جو آدمی اس دین و شریعت کی اتباع میں تردد کا شکار ہو کہ جسے خاتم الانبیاء والمرسلین ، سید ولد آدم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے ہیں یا وہ اس نظریہ کو جائز قرار دے کہ حق اس شریعت مطہرہ و دین حنیف کے برعکس بھی ہو سکتا ہے تو اس نے گویا شک اورگمان والے کفر کا ارتکاب کیا۔
کفر کی یہ تمام انواع و اقسام اپنے مرتکبین کے لیے کہ جب اُن کی موت انہیں حالتوں پر واقع ہو ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہنے کا ذریعہ و سبب بنیں گی اور اُن کے تمام طرح کے اعمال کو برباد کر دیں گی۔ چنانچہ اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمُشْرِكِينَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا ۚ أُولَـٰئِكَ هُمْ شَرُّ الْبَرِيَّةِ﴾ (البینہ:۶)
’’بیشک کتاب والوں اور مشرکوں میں سے جو کافر رہے (انہوں نے اس پیغمبر کو نہ مانا) وہ (قیامت کے دن دوزخ کی) آگ میں ہوں گے۔ ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔ وہ ساری خلقت میں سے بد تر لوگ ہیں۔‘‘
|