ب… ﴿فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ فَيَقُولُ هَاؤُمُ اقْرَءُوا كِتَابِيَهْ ﴿١٩﴾ إِنِّي ظَنَنتُ أَنِّي مُلَاقٍ حِسَابِيَهْ ﴿٢٠﴾ فَهُوَ فِي عِيشَةٍ رَّاضِيَةٍ ﴿٢١﴾ فِي جَنَّةٍ عَالِيَةٍ ﴿٢٢﴾ قُطُوفُهَا دَانِيَةٌ ﴿٢٣﴾ كُلُوا وَاشْرَبُوا هَنِيئًا بِمَا أَسْلَفْتُمْ فِي الْأَيَّامِ الْخَالِيَةِ ﴿٢٤﴾ وَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِشِمَالِهِ فَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي لَمْ أُوتَ كِتَابِيَهْ ﴿٢٥﴾ وَلَمْ أَدْرِ مَا حِسَابِيَهْ ﴿٢٦﴾ يَا لَيْتَهَا كَانَتِ الْقَاضِيَةَ ﴿٢٧﴾ مَا أَغْنَىٰ عَنِّي مَالِيَهْ ۜ ﴿٢٨﴾ هَلَكَ عَنِّي سُلْطَانِيَهْ ﴿٢٩﴾ خُذُوهُ فَغُلُّوهُ ﴿٣٠﴾ ثُمَّ الْجَحِيمَ صَلُّوهُ ﴿٣١﴾ ثُمَّ فِي سِلْسِلَةٍ ذَرْعُهَا سَبْعُونَ ذِرَاعًا فَاسْلُكُوهُ﴾ (الحاقہ:۱۹ تا ۳۲)
’’تو جس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیاجائے گا وہ (خوشی خوشی لوگوں سے) کہے گا:لو ذرا میرا نامہ عمال تو پڑھو۔ مجھے (دنیا میں) یقین تھا کہ ایک دن مجھ کو حساب دینا ہو گا۔ پھر وہ تو بڑے آرام کی زندگی میں اونچے باغ میں رہے گا جس کے میوے جھکے ہوں گے (ان سے کہا جائے گا) تم نے جو (نیک) کام اگلے دنوں میں (دنیا میں) کئے تھے ان کے بدل (آج) مزے سے کھاؤ پیو (چین کرو)۔ اور جس کا نامہ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ (افسوس سے) کہے گا:کا ش میرا نامہ اعمال مجھ کو نہ ملتا اور مجھ کو اپنے حساب کی خبر نہ ہوتی۔ کاش اگلی موت میرا کام تمام کر دیتی۔ (ہائے افسوس!) میں نے جو دنیا میں دولت کمائی وہ بھی
|