کے بارے میں فرمایا ہے ، اس کی قرأت :کیف و کیفیّت کے بغیر اس کی تفسیر ہے او ر نہ ہی اس کے کوئی مثل ہے۔‘‘
بعینہٖ اہل السنۃ والجماعۃ کے ایک اور امام محمد بن ادریس الشافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((آمَنْتُ بِاللّٰہِ، وَبِمَا جَائَ عَنِ اللّٰہِ عَلَی مُرَادِ اللّٰہِ ، وَآمَنْتُ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ وَبِمَا جَائَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ عَلَی مُرَادِ رَسُوْلِ اللّٰہِ)) [1]
’’میں اللہ رب العالمین پر پورا پورا ایمان لایا ہوں اور اُس پر بھی جو اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذاتِ اقدس پر دلالت کرے اور وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آیا ہو۔ اور میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا اور اُس پر بھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اطہر پر دلالت کرے اور وہ (علم و شریعت) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے آیا ہو۔‘‘
جناب ولید بن مسلم بیان کرتے ہیں کہ :میں نے امام اوزاعی ، سفیان بن عیینہ اور مالک بن انس رحمہم اللہ سے اللہ عزوجل کی رؤیت اور اس کی صفاتِ عالیہ و مقدسہ پر دلالت کرنے والی احادیث مبارکہ کے بارے میں سوال کیا ، تو انہوں نے فرمایا:((أَمِرُّوْھَا کَمَا جَائَ تْ بِلَا کَیْف)) ’’بغیر کوئی سوال کیے اور بغیر کوئی کیفیت بیان کیے یہ احادیث مبارکہ جس طرح سے وارد ہوئی ہیں انہیں بہتر طور پر پڑھتے پڑھاتے ہوئے (متون میں کوئی تبدیلی کیے بغیر) ان سے گزرو۔‘‘ (دیکھیے:امام بغوی رحمہ اللہ کی شرح السنۃ)
اور امام دار الہجرۃ جناب مالک بن انس رحمہ اللہ فرماتے تھے:’’لوگو! بدعات سے بچو، بچاؤ۔‘‘ پوچھا گیا؛ بدعات کی تعریف کیا ہے؟ فرمایا:
((أَھْلُ الْبِدَعِ ھُم الَّذِیْنَ یَتَکَلَّمُوْنَ فِیْ أَسْمَائِ اللّٰہِ وَصِفَاتِہِ
|