و صفات عالیہ کی کیفیت بیان کیے بغیر درج ذیل سات آیاتِ کریمہ میں وضاحت سے بیان فرمایا دیا ہے:
ا…﴿إِنَّ رَبَّكُمُ اللّٰهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ يَطْلُبُهُ حَثِيثًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهِ أَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ تَبَارَكَ اللّٰهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ﴾ (الاعراف:۵۴)
’’بے شک تمہارا مالک اللہ تعالیٰ ہے جس نے تمام آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں تخلیق فرمایا۔ پھر (زمین و آسمان بنانے کے بعد) وہ اپنے عرش پر مستوی ہوگیا۔ وہ رات سے دن کو ڈھانپتا ہے (اور دن کو رات سے) رات دن کے پیچھے لگی دوڑی آ رہی ہے۔ سورج، چاند اور تاروں کو بنایا اس حال میں کہ وہ حکم کے تابعدار ہیں۔ سن لو اسی نے سب کچھ بنایا اور اسی کا کام حکم دینا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی برکت بڑی ہے جو سارے جہانوں کا مالک ہے۔ ‘‘
ب…﴿إِنَّ رَبَّكُمُ اللّٰهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ ۖ يُدَبِّرُ الْأَمْرَ ۖ مَا مِن شَفِيعٍ إِلَّا مِن بَعْدِ إِذْنِهِ ۚ ذَٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ﴾ (یونس:۳)
’’(لوگو) بیشک تمہارا مالک اللہ ہے جس نے چھ دن میں آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا۔پھر (اپنے)عرش پر مستوی ہو گیا(جیسا اس کی جلالت کو لائق ہے۔) ہر کام کی تدبیر وہیں سے کر رہا ہے۔ کوئی کسی کا سفارشی نہیں ہو سکتا جب تک اس کا حکم نہ ہو۔ وہی اللہ تو تمہارا مالک ہے۔ سو اسی کی پوجا کرو (اور کسی کو نہ پوجو) کیا تم غور کرکے نصیحت حاصل نہیں کرتے۔ ‘‘
ج…﴿اللّٰهُ الَّذِي رَفَعَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا ۖ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى |