اور وہی موت دیتا ہے۔ اور وہ سب کچھ کر سکتا ہے وہی پہلا ہے اور وہی سب سے پیچھے۔ اور ظاہر ہے اور چھپا ہوا۔ اور وہ سب کچھ جانتا ہے ‘‘[1]
اسی طرح یہ اہل السنۃ والجماعۃ سلفی منہج والے اہل الحدیث اس بات کا عقیدۂ صحیحہ رکھتے ہیں کہ اللہ عزوجل کی ذات اقدس سے سب کائنات ارض و سماء و ما بینہا کی تمام ذوات مشابہت نہیں رکھتیں۔ اسی طرح اُس کی صفات ِ عالیہ و قدوسیہ سے سب مخلوقات کی اور اس سب مخلوقات میں سے کسی ایک کی بھی صفات مشابہت نہیں رکھتیں۔ اس لیے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا نہ ہی تو کوئی ہم نام ہے ، نہ ہی کوئی اُس کی برابری کا ہے اور نہ ہی کوئی اُس کا (اُس کی ذات اقدس یا صفات عالیہ میں) شریک ، حصے دار ہے۔ نہ ہی اُس کی ذات قدوس کو اس کی مخلوق پر قیاس کیا جا سکتا ہے۔ چنانچہ یہ اہل السنۃ والجماعۃ سلفی عقیدہ و منہج والے اہل الحدیث اللہ عزوجل العلی القدیر کے لیے جب کوئی صفت و عمل یقینی اور ثابت مانتے ہیں تو صرف وہی کہ جسے اللہ تبارک و تعالیٰ نے خود اپنی ذات و صفات کے لیے بغیر تمثیل کے ثابت کیا ہو۔ اور وہ رب کبریاء کی ذاتِ اقدس وصفات عالیہ کو عدم اثبات والے باطل نظریہ (تعطیل) کو تسلیم کیے بغیر اُسے ہر نقص و عیب سے پاک سمجھتے اور اس پر عقیدہ و ایمان رکھتے ہیں۔
چنانچہ جب وہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے لیے وہی یقینی اور ثابت مانتے ہیں کہ جسے اُس رب العالمین نے اپنی ذاتِ اقدس کے لیے خود یقینی اور ثابت کیا ہے تو پھر وہ تمثیل بیان نہیں کرتے۔ اور جب وہ اللہ عزوجل کے لیے تنزیہ کرتے ہیں (یعنی اُسے
|