Maktaba Wahhabi

158 - 175
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ (زمانہ جاہلیت میں) جب کسی عورت کا بچہ زندہ نہ رہتا تو وہ نذر مانتی کہ اگر اس کا بچہ زندہ رہا تو وہ اسے یہودی بنائے گی (چنانچہ بہت سی خواتین نے اپنے بچے یہودیوں کے قبیلہ بنو نضیر میں بھیج رکھے تھے ، یہودیوں کی سازشوں کے نتیجہ میں) جب بنو نضیر کو جلا وطن کرنے کا حکم دیا گیا تو ان کے پاس انصار مدینہ کے بعض بچے بھی تھے ۔ انصار نے کہا ہم اپنے بچے یہودیوں کے پاس نہیں چھوڑیں گے (اور انہیں واپس لا کر مسلمان بنائیں گے) تو اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی ’’دین کے معاملہ میں زبردستی نہیں ہے اور نیکی گمراہی سے الگ کردی گئی ہے۔‘‘ (سورہ بقرہ ، آیت نمبر 256) اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 199 جنگی قیدی اگر مسلمان ہوجائیں تو انہیں واپس کفار کے پاس بھیجنا منع ہے۔ عَنْ عَلِیِّ بْنِ اَبِیْ طَالِبٍ قَالَ : خَرَجَ عِبْدَانٌ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسل م یَعْنِیْ یَوْمَ الْحُدَیْبِیَۃِ قَبْلَ الصُّلْحِ فَکَتَبَ اِلَیِہْ ِمَوَالِیْہِمْ فَقَالُوْا : یَا مُحَمَّدُ ! وَاللّٰہِ مَا خَرَجُوْا اِلَیْکَ رَغْبَۃً فِیْ دِیْنِکَ وَ اِنَّمَا خَرَجُوْا ہَرَبًا مِنَ الرِّقِّ ، فَقَالَ : نَاسٌ صَدَقُوْا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ! رُدَّہُمْ اِلَیْہِ فَغَضِبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَ قَالَ (( مَا اَرَکُمْ تَنْتَہُوْنَ یَا مَعْشَرَ قُرَیْشٍ حَتّٰی یَبْعَثَ اللّٰہُ عَلَیْکُمْ مَنْ یَضْرِبُ رِقَابَکُمْ عَلٰی ہٰذَا )) اَوْ اَبٰی اَنْ یَرُدَّہُمْ وَقَالَ (( ہُمْ عُتَقَائُ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ )) رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ[1] (صحیح) حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حدیبیہ کے دن صلح سے پہلے کچھ غلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچ گئے ۔ ان غلاموں کے (کافر) مالکوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لکھا ’’اے محمد ! اللہ کی قسم یہ لوگ آپ کے دین کی رغبت کے لئے نہیں آئے بلکہ محض غلامی سے آزادی حاصل کرنے کے لئے بھاگے ہیں۔‘‘ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ صحیح کہتے ہیں ان غلاموں کو ان کے مالکوں کے پاس واپس لوٹا دیجئے ۔‘‘ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے ہوئے اور فرمایا ’’اے قریش کے لوگو! لگتا ہے تم اس وقت تک (ایسی غیر حکیمانہ باتوں سے) باز نہیں آؤ گے جب تک اللہ تعالیٰ تم پر ایسا آدمی مسلط نہ کردے جو ان باتوں پر تمہاری گردنیں مار دے۔‘‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان غلاموں کو واپس بھیجنے سے انکار کردیا اور فرمایا ’’یہ لوگ اللہ عزوجل کے آزاد کردہ ہیں۔‘‘ اسے ابوداؤد نے
Flag Counter