Maktaba Wahhabi

157 - 175
تو میں انہیں اس کی خاطر رہا کردیتا۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : مطعم بن عدی مشرک تھا ، لیکن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب طائف سے افسردہ اور زخمی ہو کر واپس تشریف لائے تو مکہ میں داخل ہونے کے لئے مطعم بن عدی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پناہ دی تھی۔ اس احسان کا بدلہ اتارنے کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ الفاظ ادا فرمائے تھے۔ مسئلہ 196 قید میں آنے والی ماں اور اس کے بچے نابالغ بچہ کو جدا کرنا منع ہے۔ عَنْ اَبِیْ اَیُّوْبٍ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَقُوْلُ ((مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ وَالِدَۃٍ وَ وَلَدِہَا فَرَّقَ اللّٰہُ بَیْنَہٗ وَ بَیْنَ اَحِبَّتِہٖ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ )) رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[1] (حسن) حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ’’جس شخص نے (قیدی) ماں اور اس کے بیٹے میں جدائی ڈالی اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے اور اس کے عزیزوں کے درمیان جدائی ڈال دے گا۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : بالغ قیدیوں کو ایک دوسرے سے جدا کرنا جائز ہے۔ مسئلہ 197 حاملہ قیدی (لونڈی) سے جماع کرنا منع ہے۔ عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِیَۃَ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم نَہٰی اَنْ تُوْطَأَ السَّبَایَا حَتّٰی یَضَعْنَ مَا فِیْ بُطُوْنِہِنَّ ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[2] (صحیح) حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیدی عورتوں سے اس وقت تک جماع کرنے سے منع فرمایا جب تک وہ اپنے پیٹ میں موجود بچے کو جنم نہ دے لیں۔ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 198 جنگی قیدیوں کو اسلام قبول کرنے پر مجبور کرنا منع ہے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عنہما قَالَ : کَانَتِ الْمَرْأَۃُ تَکُوْنُ مِقْلاَ تًا فَتَجْعَلُ عَلٰی نَفْسِہَا اِنْ عَاشَ لَہَا وَلَدٌ اَنْ تُہَوِّدَہٗ فَلَمَّا اُجْلِیَتْ بَنُو النَّضِیْرِ کَانَ فِیْہِمْ مِنْ اَبْنَائِ الْاَنْصَارِ ، فَقَالُوْا : لاَ نَدَعُ اَبْنَائِ نَا فَاَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ ﴿ لاَ اِکْرَہَ فِی الدِّیْنِ قَدْ تَبَیَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَیِّ﴾ رَوَاہُ اَبُوْدَاؤٗدَ [3] (صحیح)
Flag Counter