Maktaba Wahhabi

153 - 175
نافرمانی کی (یعنی لڑائی کی وہاں سے حاصل ہونے والے مال میں سے) پانچواں حصہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے اور باقی چار حصے تمہارے ہیں۔ ‘‘ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ وضاحت : اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حصہ سے مراد بیت المال کا حصہ ہے جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد خلیفۃ المسلمین) اپنی صوابدید کے مطابق اپنی اور دوسرے حاجت مند مسلمانوں کی ضروریات پر خرچ کر سکتا ہے۔ مسئلہ 185 مال غنیمت ملنے پر غازیوں کو جہاد کا ایک تہائی ثواب ملتاہے جبکہ مال غنیمت نہ ملنے کی صورت میں جہاد کا مکمل ثواب ملتا ہے۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرٍورَضِیَ اللّٰہُ عنہما : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَقُوْلُ ((مَا مِنْ غَازِیَۃٍ تَغْزُوْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَیَصِیْبُوْنَ غَنِیْمَۃً اِلاَّ تَعَجَّلُوْا ثُلُثَیْ اَجْرِہِمْ مِنَ الْآخِرَۃِ وَ یَبْقٰی لَہُمُ الثُّلُثُ فَاِنْ لَمْ یَصِیْبُوْا غَنِیْمَۃً تَمَّ لَہُمْ اَجْرُہُمْ )) رَوَاہُ النِّسَائِیُّ[1] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے ’’جو لوگ جہاد فی سبیل اللہ میں مال غنیمت حاصل کرتے ہیں وہ آخرت کے ثواب کی دو تہائیاں دنیا میں حاصل کرلیتے ہیں اور ایک تہائی آخرت میں پائیں گے لیکن اگر مال غنیمت حاصل نہ کر پائیں تو سارا اجر آخرت میں پائیں گے۔‘‘ اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 186 جو شخص دشمن کے کسی فرد کو قتل کرے اس کا سامان قتل کرنے والے کو ملنا چاہئے۔ عَنِ ابْنِ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ عَنْ اَبِیْہِ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ((مَنْ قَتَلَ فَلَہُ السَّلَبُ)) رَوَاہُ ابْنُ مَاجَۃَ [2] (صحیح) حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو شخص کسی کو قتل کرے تو اس (مقتول) کا سامان قاتل کا ہے۔‘‘ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 187 مال غنیمت حاصل کرنے کی نیت سے جہاد کرنے والے کو جہاد کا ثواب نہیں ملتا۔
Flag Counter