Maktaba Wahhabi

52 - 99
چاہئے۔ قَالَ اِبْرَاہِیْمُ رَحِمَہُ اللّٰہُ یَبْدَأُ بِالْکَفَنِ ثُمَّ بِالدَّیْنِ ثُمَّ بِالْوَصِیَّۃِ وَ قَالَ سُفْیَانُ اَجْرُ الْقَبْرِ وَالْغَسْلِ ہُوَ مِنَ الْکَفَنِ ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں (میت کے مال سے) پہلے کفن بنایا جائے پھر قرض ادا کیاجائے پھر وصیت پوری کی جائے۔ سفیان کہتے ہیں قبر کھودنے اور غسل دینے کی اجرت کفن بنانے میں شامل ہے۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔ کفن کے متعلق وہ امور جو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں 1 کفن پر بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ، کلمہ طیبہ، عہد نامہ ، کوئی قرآنی آیت یا اہل بیت وغیرہ کے نام لکھنا۔ 2 علیحدہ کپڑے پربِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ، کلمہ طیبہ، عہد نامہ ، کوئی قرآنی آیت یا اہل بیت وغیرہ کے نام لکھ کر میت کے سینے پر رکھنا۔ 3 کفن ، آب زمزم میں بھگونا۔ 4 بزرگوں کے لباس میں کفن بنانا۔ 5 یہ عقیدہ رکھنا کہ مذکورہ بالا تمام امور یا کسی ایک پر عمل کرنے سے میت کے عذاب میں تخفیف ہوگی۔ 6 چھوٹے بچوں کو کفن کی بجائے نئے کپڑے پہنا کر ان میں دفن کرنا۔ 7 فوت شدہ دولہا یا دولہن کو کفن کی بجائے شادی کے کپڑے یا سہراپہنا کر دفن کرنا۔
Flag Counter