Maktaba Wahhabi

51 - 99
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ((اغْسِلُوْا الْمُحْرِمَ فِیْ ثَوْبَیْہِ الَّذِیْ أَحْرَمَ فِیْہِمَا وَاغْسِلُوْہُ بِمَائٍ وَ سِدْرٍ وَ کَفِّنُوْہُ فِیْ ثَوْبَیْہِ وَ لاَ تُمِسُّوْہُ بِطِیْبٍ وَ لاَ تُخَمِّرُوْا رَأْسَہٗ فَإِنَّہٗ یَبْعَثُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مُحْرِمًا )) رَوَاہُ النِّسَائِیُّ [1] (حسن) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’محرم کواحرام کی چادروں میں ہی پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور احرام کی چادروں میں ہی کفن دو، اسے خوشبو لگاؤ نہ اس کا سر ڈھانپو کیونکہ مُحرم قیامت کے دن حالت ِ احرام میں ہی اٹھایاجائے گا۔‘‘ اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 112 کسی نبی ، ولی یا بزرگ کے لباس کا کفن مرنے والے کو عذاب سے نہیں بچا سکتا۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : جَائَ عَبْدِ اللّٰہِ بْنُ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ اُبَیٍّ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم حِیْنَ مَاتَ اَبُوْہُ فَقَالَ اَعْطِنِیْ قَمِیْصَکَ اُکَفِّنْہُ فِیْہِ وَ صَلِّ عَلَیْہِ وَاسْتَغْفِرْ لَہٗ فَأَعْطَاہُ قَمِیْصَہٗ وَ قَالَ :((اِذَا فَرَغْتُمْ فَاٰذِنُوْنِیْ )) فَلَمَّا اَرَادَ اَنْ یُصَلِّیَ جَذَبَہٗ عُمَرُ وَ قَالَ أَ لَیْسَ قَدْ نَہَی اللّٰہُ اَنْ تُصَلِّیَ عَلَی الْمُنَافِقِیْنَ فَقَالَ (( اَنَا بَیْنَ خِیَرَتَیْنِ اَسْتَغْفِرْلَہُمْ اَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَہُمْ فَصَلّٰی عَلَیْہِ فَأَنْزَلَ اللّٰہُ ﴿ وَ لاَ تُصَلِّ عَلٰی اَحَدٍ مِنْہُمْ مَاتَ اَبَدًا وَ لاَ تَقُمْ عَلٰی قَبْرِہٖ ﴾ فَتَرَکَ الصَّلاَۃَ عَلَیْہِمْ ۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ [2] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کا والد عبداللہ بن ابی (منافق) فوت ہوا تو حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ (مخلص صحابی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، عرض کیا ’’اپنی قمیص مجھے عطا فرمائیے میں اس میں اپنے باپ کو کفن دوں اور اس کے لئے دعا فرمائیے اور اس کی نماز جنازہ بھی پڑھائیے۔‘‘ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کفن بنانے کے لئے عبداللہ رضی اللہ عنہ کو) اپنی قمیص دے دی اور فرمایا ’’جب کفن تیار کرلو تو مجھے بتانا۔‘‘ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھانے کا ارادہ فرمایا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو روک لیا اور عرض کیا ’’ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو منافقوں کی نماز جنازہ پڑھانے سے منع فرمایا ہے۔ ‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’مجھے دو باتوں کا اختیار دیا گیا ہے بخشش کی دعا کروں یا نہ کروں۔(لہٰذا میں کرنا چاہتا ہوں)‘‘ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی جس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ’’جب کوئی منافق مرے تو کبھی اس کی نماز جنازہ نہ پڑھنانہ اس کی قبرپر کھڑے ہو کر دعائے مغفرت کرنا ۔‘‘ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منافقوں کی نماز جنازہ پڑھانی ترک فرمادی۔ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 113 کفن بنانے ، قبر کھودنے اور غسل دینے کی اجرت میت کے مال سے ادا کرنی جائز ہے اس کے بعد قرض ادا کرنا چاہئے، پھر وصیت پوری کرنی
Flag Counter