Maktaba Wahhabi

38 - 48
۱۔ فریق مخالف کے نزدیک مرسل حجت ہے، ظفر احمد عثمانی صاحب نے کہا: "قلت: والمرسل حجۃ عندنا" میں نے کہا: اور ہمارے نزدیک مرسل حجت ہے۔(اعلاء السنن ج۱ ص ۸۲ بحث المرسل( ۲۔ یہ روایت حسن روایت کے شواہد میں ہے۔ (ملاحظہ فرمائیں مقدمہ ابن الصلاح ص ۳۸ بحث المرسل( تنبیہ: السنن الکبری للبیہقی (۳۰/۲( میں محمد بن حجر الحضرمی سے روایت ہے کہ "حدثنا سعید بن عبدالجبار بن وائل بن حجر عن ابیہ عن امہ عن وائل بن حجر قال: حضرتُ رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم ۔۔۔ ثم وضع یمینہ علی یسراہ علی صدرہ" یہ روایت سخت ضعیف ہے: محمد بن حجر کی روایتیں منکر ہیں۔ ام عبدالجبار کی توثیق معلوم نہیں اور سعید بن عبدالجبار بھی مجروح ہے۔ (ملاحظہ ہو الجوہر النقی ۳۰/۲ اور میزان الاعتدال ۵۱۱/۳، ۱۴۷/۲( محمد بن حجر اور سعید بن عبدالجبار بقول ظفر احمد تھانوی صاحب مختلف فی التوثیق ہیں۔(اعلاء السنن ۷۰/۱( اور مختلف فیہ راوی تھانوی صاحب نزدیک حسن الحدیث ہوتا ہے۔ کماتقدم ام عبدالجبار کی جہالت دیوبندیوں کو مضر نہیں ہے کیونکہ تھانوی صاحب فرماتے ہیں: "والجہالۃ فی القرون الثلاثۃ لا یضر علینا" پہلی تین صدیوں میں راوی کا مجہول ہونا ہمارے نزدیک مضر نہیں ہے۔(اعلاء السنن ۱۶۱/۳( خلاصۃ التحقیق قبیصہ بن ہلب والی روایت بلحاظ سند حسن لذاتہ ہے اور بلحاظ شواہد صحیح لغیرہ ہے۔اس تحقیق سے واضح اور ثابت ہو اکہ نماز میں مردوں اور عورتوں ، سب کے لیے ہاتھ سینے پر باندھنا ہی سنت ہے۔ واللہ الموافق آخر میں بعض دیوبندیوں کی ایک غلطی پر تنبیہ ضروری معلوم ہوتی ہے جسے علمی خیانت
Flag Counter