Maktaba Wahhabi

17 - 48
عداب محمود الحمش نے اپنی کتاب "رواۃ الحدیث الذین سکت علیھم ائمۃ الجرح والتعدیل بین التوثیق والتجھیل" میں زبردست تنقید کی ہے۔ تھانوی صاحب کے اصول الزامی طور پرپیش کئے گئے ہیں۔ امام العجلی معتدل امام ہیں لہٰذا العجلی ، ابن حبان اور الترمذی کی توثیق کو مدنظر رکھتے ہوئے صحیح بات یہ ہے کہ قبیصہ بن ہلب حسن الحدیث راوی ہیں۔قبیصہ کے والد ہلب رضی اللہ عنہ صحابی ہیں۔ (تقریب التہذیب : ۷۳۱۵) ایک بے دلیل اعتراض نیموی صاحب فرماتے ہیں: "رواہ احمد واسنادہ حسن لکن قولہ علی صدرہ غیر محفوظ" اسےاحمد نے روایت کیا ہے اور اس کی سند حسن ہے لیکن "علی صدرہ" کے الفاظ محفوظ نہیں ہیں۔(آثار السنن ص۸۷ ح۲۳۶( جواب نیموی صاحب کا یہ فرمان قرین صواب نہیں ہے، کیونکہ انھوں نے سفیان الثوری کے تفرد کو اپنے اس فیصلہ کی بنیاد بنایا ہے جب کہ حدیث کا ہر طالب علم جانتا ہے کہ کسی راوی کا کسی لفظ میں منفرد ہونا اس لفظ کے غیر محفوظ ہونے کی کافی دلیل نہیں ہوتا تاوقتیکہ وہ الفاظ اس سے زیادہ ثقہ راوی کے الفاظ کے سراسر منافی نہ ہوں۔ حافظ ابن حجرؒ شرح نخبۃ الفکر میں فرماتے ہیں: "وزیادۃ راویھا مقبولۃ مالم تقع منافیۃ لمن ہو اوثق" صحیح اور حسن حدیث کے راوی کے وہ الفاظ مقبو ل ہوں گے جو دوسروں کے بالمقابل زیادہ کرے بشرطیکہ وہ اوثق کے خلاف نہ ہوں۔ (تحفۃ الدر ص ۱۹( ظاہر ہے کہ علی صدرہ کے الفاظ اضاف ہیں ، منافی نہیں ہیں۔ شاہد نمبر۱: قال ابن خزیمۃ فی صحیحہ: "نا ابوموسیٰ : نا مؤمل : نا سفیان عن
Flag Counter