قرات کے اعتبار سے وہ شخص سب سے اچھا ہے جو قرآن کو رقّتِ قلبی سے پڑھتا ہے ۔‘‘[1] ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک سورت پڑھی تو مردہ پہ رونے کے غمگین انداز میں پڑھی[2] تاہم ترتیل کرنے والے کو اس میں مبالغہ نہیں کرنا چاہیے تاکہ کہیں نوحہ کرنے والوں کی طرح نہ ہو جو منع ہے پس ایسے مقام کا ضبط ماہرین ہی کر پاتے ہیں جبکہ مبتدئین اس سے عاجز ہو تے ہیں۔[3] [4]… ترنم ولہجات سے اسی قدر مدد حاصل کرے جس قدر اس کی ضرورت ہے کہ جس سے آواز کی خوبصورتی اور قرآن کی زینت کا حصول ممکن ہو یا اس سے کچھ زائد کر لے جیسا کہ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے فرمایا تاہم اس حد تک نہ نکل جائے کہ اس میں تکلف و دشواری پیدا ہو جائے جیسا کہ یہ معاملہ ایسے لوگوں میں مشہور ہو چکا ہے جنہوں نے اس کو |