Maktaba Wahhabi

92 - 194
نوحہ کی طرف پھسلنے سے بھی بچے تاکہ ان نوحہ کرنیوالوں کے مشابہہ نہ ہوجائے جو اللہ کی تقدیر پہ ایمان نہیں رکھتے اور نہ ہی اس کے حکم پہ راضی ہوتے ہیں ۔ [3]… قراءت کے وقت ایسے لحن(ترنم ) کی طرف مائل ہو جس میں اندازافسردگی ہو کیونکہ یہی قرآن کے مقام کے مناسب ہے اور وہ ایسا لہجہ وترنم ہے جو خشوع و عبرت کی طرف بلائے اور خشیت و بکا کی طرف کھینچے اس لیے بعض سلف نے تغنی کا معنی افسردگی سے کیا ہے۔ [1] اس پر سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی حدیث دلیل ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ بیشک قرآن رقّت و خشیت کے لیے نازل ہوا ہے جب تم اس کی قراءت کرو تو رؤو اگر رونا نہ آئے تو رونے کی کوشش کرو اور اس کو ترنم کے ساتھ پڑھو جو قرآن کو ترنم سے نہیں پڑھتا وہ ہم میں سے نہیں۔‘‘[2] عبداللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک یہ قرآ ن درمندی پہ نازل ہوا ہے اس کو اسی طرح پڑھو۔[3] عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لوگوں میں سے
Flag Counter