ابن جزری نے واقعہ نقل کیا ہے کہ ایک شخص استاد بدر الدین محمد بن بضخان[1] پہ قراءت کر رہا تھا اور استاد انتہائی محتاط آدمی تھے، یہ شخص ﴿تَبَّتْ يَدَا أَبِي ﴾ پہ وقف کر کے ، جمع کر رہا تھا اور اسی کلمہ پر مراتب مد کو مکمل کر رہا تھا تو استاد نے اس سے کہا: تجھ جیسا شخص اتناہی اہل ہو گا۔ [2] لہٰذا جو کوئی وقف کی رعایت کرتے ہوئے جمع کرے اسے چاہیے کہ وہ حسن ادا کا خیال کرے اور ترکیب سے بچے ، البتہ بعینہٖ قاری کی تقدیم میں ترتیب والتزام کا اہتمام کرنا ضروری نہیں اگرچہ مستحسن یہی ہے کہ جس کتاب سے حفظ کیا ہو اس کی ترتیب کا خیال رکھا جائے اور اس کے مضمون کے مطابق ہی پڑھا جائے۔ |