Maktaba Wahhabi

94 - 194
ذریعہ معاش اور ذریعہ بود و باش بنا یا ہوا ہے، بہت سے میڈیا پہ آنیوالے قراء ایسے ہیں کہ ان میں سے بعض توبہت ہی تکلف و بناوٹ سے یوں پڑھتے ہے کہ اس کی رگیں پھول جاتی ہیں ، آنکھیں باہر کو آتی ہیں اور جسم کی نالیاں ظاہر ہو جاتی ہیں وہ شہوت کو پورا کرنے اور شہرت کو حاصل کرنے یا مال کے لالچ میں ایسا کرتا ہے ان کو پسند کرنے والے صرف آوازوں کے رسیا ہوتے ہیں وہ ان کے لمبے سانسوں کی تو بہت تعریف کرتے ہیں لیکن قرآن سے ایک آیت بھی سمجھ نہیں پاتے ۔ قرطبی کہتے ہیں: قاسم بن محمد کی مالک سے روایت ہے ان سے نماز میں ترنم کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا: یہ مجھے پسند نہیں اور کہا یہ بس ایسا ترنم ہے کہ اس کو ادا کرنے والے اس کے ذریعے دراہم کماتے ہیں ۔[1] یہ قول جو ہم نے اختیار کیا ہے ہم اسی کو صحیح کہتے ہیں اور یہی قول دونوں طرفوں سے متوسط اور انصاف والا ہے۔ اس مسئلہ میں تشدد کرتے ہوئے اس کی قطعی اجازت نہ دینے والے[2] اور اس میں وسعت اور بغیر ضابط کے اجازت دینے والوں کے درمیان ہے اور اس قول کو ہم نے ایجاد نہیں کیا بلکہ ہم سے پہلے اس کے قائل بہت سے اہل علم ہیں جیسا کہ ہم ذکر کر چکے ہیں کہ بعض فقہائے حنفیہ ، شافعیہ اور حنابلہ اس کی صرف اجازت ہی نہیں دیتے بلکہ اس کو مستحب کہتے ہیں ۔ [3]
Flag Counter