Maktaba Wahhabi

97 - 131
بندہ بنا دینے میں ناکام رہا ۔انھوں نے شاہِ غسان کا خط بلا تامل آگ میں ڈال دیا۔ دن پر دن گزرتے رہے،پورا ایک مہینہ بیت گیا حضرت کعب رضی اللہ عنہ اسی حال میں رہے اور گھیراتنگ سے تنگ ہوتا چلا گیا۔ نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُنھیں بحال کررہے تھے اور نہ وحی ہی کوئی فیصلہ دے رہی تھی۔ چالیس دن پورے ہوئے تو نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قاصد حضرت کعب رضی اللہ عنہ کے ہاں آیا اور دروازے پر دستک دی۔ حضرت کعب رضی اللہ عنہ جلدی سے باہر آئے کہ شاید آسانی در آئی ہے۔ قاصد نے کہا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو حکم دیتے ہیں کہ اپنی بیوی سے علیحدہ ہوجائیے۔‘‘ حضرت کعب رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ طلاق دے دوں یا کیا کروں۔ اُس نے کہا: نہیں لیکن علیحدہ رہیے اوراُس کے قریب مت جائیے۔ حضرت کعب رضی اللہ عنہ فوراً بیوی کے پاس گئے اور کہا: ’’اپنے گھر چلی جاؤ اور ان کے ہاں رہو تاآنکہ اللہ تعالیٰ اس معاملے کا فیصلہ کر دے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیگر دونوں اصحاب کی طرف بھی یہی پیغام بھیجا ۔ حضرت ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ کی اہلیہ آپ کی خدمت میں حاضرہوئیں اورعرض کی: ’’اے اللہ کے رسول! ہلال بن امیہ بوڑھے اور کمزور ہوچکے ہیں۔ کیا آپ مجھے اجازت دیتے ہیں کہ ان کی خدمت کرتی رہوں؟ فرمایا: ’’ہاں، لیکن وہ آپ کے قریب نہ آئیں۔‘‘ وہ کہنے لگیں: ’’اے اللہ کے نبی! واللہ! وہ تو حرکت کرنے سے عاجز اور نہایت افسردہ ہیں۔ جب سے یہ معاملہ پیش آیا ہے، دن رات روتے رہتے ہیں۔‘‘
Flag Counter