Maktaba Wahhabi

94 - 131
اور فرمایا: ’’اس نے سچ کہا ہے۔‘‘ پھر مجھ سے مخاطب ہوئے اور فرمایا: ’’تم چلے جاؤ، حتی کہ اللہ تعالیٰ تمھارے متعلق کوئی فیصلہ کر دے۔‘‘ میں بہت غمگین ہوا اور بوجھل قدموں سے مسجد سے باہر آگیا۔ میری قوم نے یہ صورت حال دیکھی تو بعض افراد مجھے ملامت کرنے اور کہنے لگے: ’’واللہ! آج سے پہلے تو آپ نے کبھی ایسی غلطی نہیں کی۔ آپ شاعر آدمی ہیں۔ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بڑے بڑے عذر تراشے، آپ بھی کوئی بہانہ کر دیتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے لیے بھی مغفرت کی دعا کرتے اور اللہ آپ کو معاف کر دیتا۔‘‘ وہ مجھے سرزنش کرتے رہے۔ آخر میں نے ارادہ کر لیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں واپس جاؤں اور اپنا بیان بدل دوں۔ پھر میں نے پوچھا: ’’کسی اور سے بھی یہی کہا گیا ہے؟ ‘‘ اُنھوں نے بتایا کہ ہاں۔ دو اور آدمیوں نے بھی آپ کی طرح سچ بولا اور اُن سے بھی وہی کہا گیا جو آپ سے کہا گیا ہے۔ میں نے پوچھا: ’’کون ہیں وہ؟‘‘ ’’مرارہ بن ربیع اور ہلال بن اُمیہ۔‘‘ اُنھوں نے دو نیک آدمیوں کا نام لیا جو بدر میں شامل تھے اور جن کی ذات میرے لیے نمونہ تھی۔ میں نے کہا: ’’واللہ! میں اِس سلسلے میں دوبارہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بالکل نہیں جاؤں گا اور نہ اپنا بیان بدلوں گا۔‘‘ اِس کے بعد کعب رضی اللہ عنہ ہمت ہار کر گھر میں بیٹھ گئے۔ چند ہی دن گزرے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو کعب رضی اللہ عنہ اور اُن کے دونوں ساتھیوں سے بات کرنے کی ممانعت کر دی۔ حضرت کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ’’اس پر لوگ ہم سے احتراز برتنے لگے۔ وہ ہمارے
Flag Counter