Maktaba Wahhabi

92 - 131
میں کہا کہ کل بازار جاؤں گا اور اپنا سامان خرید کر اُن سے جا ملوں گا۔ اگلے دن بازار گیا۔ وہاں ایک مسئلہ بن گیا اور سامان خریدے بغیر واپس آ گیا۔ میں نے سوچا کل ان شاء اللہ پھر بازار جاؤں گا اور بعد میں لشکر سے جا ملوں گا۔ لیکن پھر کوئی رکاوٹ پیش آگئی اور میں اپنے ارادے پر عمل نہ کر سکا۔ میں نے کہا ان شاء اللہ کل جاؤں گا۔ اِسی شش و پنج میں کئی دن گزر گئے اور میں اسلامی لشکر سے پیچھے رہ گیا۔ اب میں بازاروں میں چلتا پھرتا اور مدینے میں گھومتا تو مجھے (پیچھے رہ جانے والوں میں) دو ہی قسم کے آدمی نظر آتے، وہ جسے نفاق نے اپنی گرفت میں لے رکھا ہے یا وہ جسے اللہ نے معذور قرار دیا ہے۔ اُدھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے تیس ہزار اصحاب کے ہمراہ تبوک پہنچے تو لشکر کے سرکردہ افراد پر نظر ڈالی۔ بیعتِ عقبہ میں حاضر ہونے والا ایک مردِ صالح آپ کو دکھائی نہیں دیا۔ آپ نے دریافت کیا: ’’کعب بن مالک کو کیا ہوا؟‘‘ ایک آدمی نے جواب دیا: ’’اے اللہ کے رسول! اُنھیں اُن کی دونوں چادروں (کی خوبصورتی) اور اپنے پہلوؤں پر فاخرانہ نگاہ نے روک لیا ہے۔‘‘ اِس پر معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے اُس آدمی سے کہا: ’’آپ نے غلط کہا۔‘‘ پھر نبی ِکریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ’’اے اللہ کے نبی! واللہ! ہم تو یہی جانتے ہیں کہ وہ بھلے آدمی ہیں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کا جواب سن کر خاموش رہے۔ غزوۂ تبوک اختتام کو پہنچا اور مسلمانوں کی واپسی کا نقارہ بجا تو میں سوچنے لگا، ایسا کیا طریقہ ہو کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی سے بچ جاؤں۔ اِس سلسلے میں، میں نے خاندان کے سمجھ بوجھ رکھنے والے افراد سے مشورہ بھی کیا۔
Flag Counter