نے پوچھا۔ ’’ لڑائیوں میں برابر کی چوٹ رہی۔ اُنھوں نے ہم کو زک پہنچائی۔ ہم نے اُنھیں زک پہنچائی۔‘‘ میں نے جواباً کہا۔ ’’کیا وہ عہد شکنی کرتے ہیں؟ ‘‘ ’’جی نہیں، تا ہم آج کل ہمارے درمیان صلح کا معاہدہ ہے۔ دیکھیں، اب وہ کیا کرتے ہیں۔‘‘ میں نے جواب دیا۔ اور اِس کے علاوہ میں کہیں کوئی منفی بات گھسیڑنے میں کامیاب نہ ہو سکالیکن ہرقل نے اِس بات پر کوئی توجہ نہ دی۔ یہ سب باتیں پوچھ کر ہرقل نے مجھ سے کہا: ’’میں نے تم سے پوچھا کہ اُن صاحب کا خاندان کس پائے کا ہے۔ تم نے جواب دیا کہ اُن کا خاندان بلند پایہ ہے۔ انبیاء کا خاندان بلند پایہ ہی ہوا کرتا ہے۔ میں نے تم سے پوچھا کہ اُن صاحب کے خاندان میں اُن سے پہلے کسی نے ایسا دعویٰ کیا جیسا اُنھوں نے کیا۔ تم نے کہا کہ نہیں تو۔ اگر ایسا ہوتا تو میں کہتا کہ وہ اُسی کی بات دہراتے ہیں۔ میں نے تم سے اُن کے پیروکاروں کے بارے میں پوچھا۔ تم نے کہا کہ کمزوروں اور غریبوں نے اُن کی پیروی کی ہے۔ کمزور اور غریب ہی تو انبیا کے پیروکار ہوتے ہیں۔ میں نے تم سے پوچھا کہ اُن کے پیروکار اُن سے وفا کرتے ہیں یا اُن کا ساتھ چھوڑ جاتے ہیں۔ تم نے کہا کہ اُن کے ماننے والے اُن کا ساتھ نہیں چھوڑتے۔ ایمان کی حلاوت ایسی ہی ہوتی ہے۔ وہ قلب میں جاگزیں ہو جائے تو اس میں سے نکلتی نہیں۔ میں نے تم سے پوچھا کہ کیا وہ صاحب عہد شکنی کرتے ہیں۔ تم نے |