ہرقل کی یہ بات سن کر پادریوں نے بہت غُل مچایا۔ وہ دروازوں کی طرف بھاگے تاکہ کلیسا سے نکل جائیں۔ ہر قل تو بہت گھبرایا۔ اُس نے دربانوں سے کہا کہ اِنھیں واپس لاؤ۔ وہ آئے تو اُس نے کہا کہ میں تو صرف یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ آپ اپنے دین پر کتنے ثابت قدم ہیں۔ مجھے آپ کی بے پناہ ثابت قدمی دیکھ کر خوشی ہوئی۔ اِس پر اُنھوں نے ہرقل کو سجدہ کیا۔ اِس سے قبل ہرقل نے ابو سفیان کو بلا بھیجا تھا جو تجارت کی غرض سے اُن دنوں شام میں موجود تھے۔ وہ قریش کے چند اور افراد کے ہمراہ آئے۔ ہرقل نے ابو سفیان کے ہمراہیوں کو اپنے عقب میں بٹھایا اور اُن سے کہا کہ میں ابوسفیان سے کچھ پوچھنا چاہتا ہوں۔ یہ جھوٹ بولیں تو تم فوراً ٹوکنا۔ ابو سفیان کا کہنا ہے کہ اگر یہ خدشہ نہ ہوتا کہ مجھے جھوٹا بتایا جائے گا تو میں ضرور جھوٹ بولتا۔ ہرقل نے پوچھا کہ ان صاحب (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) کا خاندان تم میں کس پائے کا ہے۔ میں نے جواب دیا کہ اُن صاحب کا خاندان بلند پایہ ہے۔ وہ بولا کہ کیا اُن کے خاندان میں پہلے بھی کسی نے ایسا دعویٰ کیا تھا جیسا اُنھوں نے کیا۔ میں نے کہا کہ نہیں تو۔ اَب اُس نے پوچھا کہ کیا تم نے اُن کی بادشاہت چھینی ہے۔ میں نے کہا کہ ایسا بھی نہیں۔ ’’اچھا!تو تم میں ان کی اتباع کیسے لوگوں نے کی؟ ‘‘ ہرقل نے اگلا سوال کیا۔ ’’کمزوروں نے، غریبوں نے اور نوجوانوں نے۔‘‘ میں نے جواب دیا۔ ’’جن افراد نے اُن صاحب کی اتباع کی وہ اُن کے ساتھ رہتے ہیں یا اُن کا ساتھ چھوڑ جاتے ہیں؟ ‘‘ ’’اُن کی اتباع کرنے والے کسی شخص نے اُن کا ساتھ نہیں چھوڑا۔‘‘ ’’تمھارے اور ان کے درمیان جو لڑائیاں ہوئیں اُن کا نتیجہ کیا رہا؟‘‘ ہرقل |