Maktaba Wahhabi

113 - 131
اصحمہ نجاشی رحمہ اللہ نے جب وفات پائی تو حضرت جبریل علیہ السلام نے نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اُسی روز اُن کی وفات کے بارے میں بتایا۔ آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا کہ چلیے اور اپنے ایک بھائی کی نماز جنازہ پڑھیے جس نے تمھارے بیرونِ ملک وفات پائی ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ وہ کون بھائی ہے؟ فرمایا: نجاشی۔ چنانچہ آپ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو ہمراہ لے کر جنت البقیع کی طرف آئے اور نجاشی رحمہ اللہ کی نمازِ جنازہ پڑھائی۔ نمازِ جنازہ میں آپ نے چار تکبیریں کہیں۔ اور نجاشی رحمہ اللہ کے لیے دعائے مغفرت کی۔ بعد ازاں آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی فرمایا کہ اُن کے لیے دعائے مغفرت کیجیے۔ [1] ابتدا میں درج آیاتِ مبارکہ کی شانِ نزول: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انھوں نے بتایا، مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے متعلق بے حد فکر مند رہتے تھے۔ چنانچہ آپ نے حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اورحضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو چند صحابہ کے ہمراہ نجاشی کے ہاں روانہ کیا اور فرمایا: ’’وہ نیک بادشاہ ہے۔ وہ ظلم نہیں کرتا، نہ اُس کے ہاں کسی پر ظلم کیا جاتا ہے۔ اس لیے اُس کے ہاں چلے جائیے تاآنکہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی مشکلیں آسان کردے۔‘‘ [2] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حبشہ آئے تو نجاشی نے اُن کا خیر مقدم کیا اور اُن سے کہا کہ تم پر جو کلام اتارا گیا ہے کیا اُس میں سے تم کچھ جانتے ہو؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اثبات میں
Flag Counter