جواب دیا تو نجاشی نے کہا کہ ذرا کچھ پڑھ کر تو سناؤ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کلامِ پاک کی تلاوت کی۔ بڑے بڑے پادری اور راہب بھی اِس موقع پر موجود تھے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم قرآنِ مجید کی کوئی آیت پڑھتے تو وہ پادری اورراہب اس میں بیان کردہ حقائق کو سمجھ کر زار زار روتے۔ حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ اور حضرت عروہ بن زبیر رحمہ اللہ کی ایک اور روایت میں آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کے نام ایک خط لکھا اور اُسے عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ کے ہاتھ روانہ کیا وہ حبشہ میں پہنچے اور نجاشی کے رو برو آپ کا مکتوب گرامی پڑھ کر سنایا۔ بعد ازاں اُنھوں نے حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور دیگر مہاجرین کو بھی بلا لیا جو اُن کے ہمراہ آئے تھے۔ اُدھر نجاشی نے سرکاری پادریوں اور راہبوں کو بلا بھیجا۔ اُس نے حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے کہا کہ کلامُ اللہ کی تلاوت سنائیے۔ انھوں نے سورۂ مریم کی تلاوت فرمائی۔ جب یہ آیت پڑھی: ﴿ قَالَ إِنِّي عَبْدُ اللّٰهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا،وَجَعَلَنِي مُبَارَكًا أَيْنَ مَا كُنْتُ وَأَوْصَانِي بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ مَا دُمْتُ حَيًّا،وَبَرًّا بِوَالِدَتِي وَلَمْ يَجْعَلْنِي جَبَّارًا شَقِيًّا ،وَالسَّلَامُ عَلَيَّ يَوْمَ وُلِدْتُ وَيَوْمَ أَمُوتُ وَيَوْمَ أُبْعَثُ حَيًّا،ذَلِكَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ قَوْلَ الْحَقِّ الَّذِي فِيهِ يَمْتَرُونَ﴾ ’’وہ (بچہ) بول اٹھا: ’’بلاشبہ میں اللہ کا بندہ ہوں، اس نے مجھے کتاب دی اورمجھے نبی بنایا ہے۔ اور اس نے مجھے برکت والا بنایا جہاں بھی میں ہوں، اور مجھے نماز اور زکاۃ کی پابندی کا حکم دیا ہے جب تک میں زندہ رہوں۔ اور اپنی والدہ سے نیکی کرنے والابنایاہے اوراس نے مجھے سرکش(اور) بدبخت نہیں |