Maktaba Wahhabi

106 - 131
میں مقیم ایک عرب سردار کاغلام تھا۔ دشتِ عرب میں وہ طویل عرصہ اپنے آقا کی بکریاں چراتا رہا۔ وہ حبشہ سے عرب میں کیسے پہنچا اور کیونکر غلام بنا لیا گیا، اس کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ اصحمہ کا والد حبشہ کا بادشاہ تھا اور اصحمہ اس کی اکلوتی اولاد تھی۔ اصحمہ کا ایک چچا تھا جس کے بارہ لڑکے تھے۔ کار پردازانِ حبشہ نے سوچا کہ کیوں نہ شاہِ حبشہ کو مار ڈالا جائے اور اس کے بجائے اس کے بھائی کو بادشاہ بنا دیا جائے۔ اس کے تو ایک ہی لڑکا ہے جبکہ اس کے بھائی کے بارہ لڑکے ہیں جو اُس کے بعد بادشاہ بن پائیں گے۔ یوں حبشہ تا دیر قائم رہے گا۔ چنانچہ انھوں نے اصحمہ کے والد کو قتل کروا دیا اور اس کے بھائی یعنی اصحمہ کے چچا کو تختِ شاہی پر بٹھا دیا۔ اصحمہ اپنے چچا کے زیرِسایہ پرورش پاتا رہا۔ جوان ہو کر وہ بہت سمجھ دار اور معاملہ فہم نکلا۔ یوں وہ اپنے چچا یعنی شاہ حبش کا مشیر اور مصاحبِ خاص بنا۔ معاملاتِ حکومت میں وہ جیسے چاہتا، تصرف کرتا۔ کارپردازانِ حبشہ نے جب یہ صورت حال دیکھی تو سوچا کہ یہ لڑکا تو معلوم ہوتا ہے، اپنے چچا پر غالب آگیاہے۔ ایسا نہ ہو کہ بادشاہ اسے ولی عہد بنا ڈالے۔ ایسی صورت میں یہ ہمیں مار ڈالے گا کیونکہ اسے پتہ ہے کہ اس کے والد کو ہم ہی نے قتل کروایا تھا۔ کار پردازن حبشہ بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اس کے رو برو درخواست کی کہ یا تو اِس لڑکے کو قتل کرائیے یا اِسے ملک بدر کیجیے۔ یہ تو ہمیں مار ڈالے گا۔ بادشاہ نے ان سے کہا کہ تم پرافسوس! کل میں نے اس کے باپ کو مارا اور آج اسے مار ڈالوں؟! ایسا نہیں ہوسکتا۔ میں اِسے شہر بدر کرتا ہوں۔ چنانچہ وہ اصحمہ کو بازار لے گئے اور ایک تاجر کے ہاتھ اسے چھ سو درہم میں فروخت کردیا۔ وہ تاجر عرب کے ایک قبیلے بنو ضمیرہ سے تعلق رکھتا تھا۔
Flag Counter