لگے: نحن ضربناکم علی تنزیلہ فالیوم نضربکم علی تاویلہ ضرباً یزیل الھام عن مقیلہ ویذھل الخلیل عن خلیلہ أو إلي یرجع الحق سبیلہ ’’ہم نے اللہ کے حکم کے مطابق تم سے جنگ کی ہے۔ آج ہم اس حکم کی تاویل کرتے ہوئے تمھیں ماریں گے۔ ہم ایسی ضرب لگائیں گے کہ کھوپڑی تن سے جدا ہو جائے گی۔ اور دوست کو دوست یاد نہیں رہے گا یا پھر حق اپنی راہ پر لوٹ آئے گا۔‘‘ [1] بعد ازاں آپ آگے بڑھے اور لڑتے لڑتے شہید ہو گئے۔ وہ عمار جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا محبوب صحابی اور پاک باز تھا، شہید کر دیا گیا۔ انھیں ایک باغی گروہ نے قتل کیا تھا جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے غلام ھُنَی سے روایت ہے کہ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے خلاف معاویہ رضی اللہ عنہ کے لشکر میں موجود تھا۔ معاویہ کے ساتھی کہا کرتے تھے: اللہ کی قسم! ہم عمار رضی اللہ عنہ کو کبھی قتل نہیں کریں گے کیونکہ اگر ہم نے انھیں قتل کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کہنے کے مطابق ہم باغی گروہ قرار پائیں گے۔ چنانچہ صفین کے دن میں مقتولین کو دیکھنے لگا تو ان میں عمار رضی اللہ عنہ بھی تھے۔ ھُنَی کہتے ہیں: میں عمرو بن عاص رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، وہ چار پائی پر بیٹھے تھے۔ میں نے کہا: اے ابو عبداللہ! انھوں نے کہا: کیا بات ہے؟ میں نے کہا: ایک بات کرنا چاہتا |