دیکھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کی طرف متو جہ ہوئے اور فرمایا: ’’تم نے بھی کچھ دیکھا؟‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! آپ پر ہمارے ماں باپ قربان ہوں۔ ہم نے دیکھا کہ آپ نے ایک زور دار ضرب لگائی جس سے بجلی کی لہر نکلی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور ہم نے اللہ اکبر کہا۔ اس کے علاوہ ہم نے اور تو کچھ نہیں دیکھا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم نے ٹھیک کہا ہے۔ جب میں نے پہلی ضرب لگائی تھی، اس سے روشنی نکلی جو تم نے بھی دیکھی، اس روشنی سے میرے لیے حیرہ کے محلات روشن ہو گئے اور کسریٰ کے شہر بھی اس طرح نمایاں ہو گئے جیسے وہ کتوں کی کچلیاں ہیں۔ اس وقت جبریل علیہ السلام نے مجھے خبر دی تھی کہ میری امت ان پر غالب آئے گی۔ پھر میں نے دوسری چوٹ لگائی جس سے پھر روشنی نکلی جو تم نے بھی دیکھی، اس سے سر زمین روم کے سرخ محلات یوں روشن ہو گئے گویا وہ کتوں کی کچلیاں ہیں۔ مجھے جبریل علیہ السلام نے بتایا کہ میری امت روم کو فتح کرے گی۔ پھر میں نے تیسری ضرب لگائی، اس سے بھی روشنی نمودار ہوئی، میں نے اس روشنی میں دیکھا کہ صنعاء کے محلات روشن ہو گئے ہیں۔ جبریل علیہ السلام نے بتایا کہ میری امت صنعاء پر بھی غالب آئے گی، پس تم خوش ہو جاؤ۔‘‘ [1]آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین بار دہرائی۔ دیکھیے! یہ کتنی خوفناک صورت حال تھی، دشمن ہر طرف سے مسلمانوں کو گھیرے ہوئے تھا، اس صورت حال کو قرآن نے یوں بیان کیا ہے: |