مجھے ایک بات کی اطلاع ملی ہے۔ میں اپنافرض سمجھتا ہوں کہ وہ اطلاع بطور نصیحت تمھارے علم میں لے آؤں۔ تم میرا نام صیغہ راز میں رکھنا۔ انھوں نے کہا: ہم ایسا ہی کریں گے۔ نعیم رضی اللہ عنہ کہنے لگے: بنوقریظہ کے یہودی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)کے ساتھ کیے ہوئے وعدے کو توڑ کر بڑے شرمندہ ہیں۔ انھوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف یہ پیغام بھیجا ہے کہ ہم اپنے کیے پر نادم ہیں۔ اگر آپ پسند کرتے ہیں تو ہم ان دو قبیلوں قریش اور غطفان کے سردار پکڑ کر آپ کے حوالے کر دیتے ہیں تاکہ آپ ان کی گردنیں مار دیں اور پھر باقی ماندہ معاملے میں ہم آپ کے ساتھ ہوں گے اور ان کی جڑ کاٹ کے رکھ دیں گے۔ اس بات کے جواب میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف رضا مندی کا پیغام بھیجا ہے۔ اگر یہود تمھیں تمھارے مردوں میں سے کسی کو رہن رکھنے کا پیغام بھیجیں تو ان کی طرف کسی آدمی کو نہ بھیجنا۔ قریش نے بنو قریظہ کی طرف یہ پیغام بھیجا کہ ہم اپنے گھروں سے دور ہیں، ہمارے اونٹ اور گھوڑے مر رہے ہیں، لہٰذا تم صبح لڑائی کا آغاز کرو تاکہ ہم محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)سے مقابلہ کرکے اس جنگ سے جلدی فارغ ہو سکیں۔ انھوں نے جواب دیا کہ ہم اس وقت تک محمد (صلی اللہ علیہ وسلم)سے لڑائی کا آغاز نہیں کر سکتے جب تک تم اپنے مردوں میں سے ایک گروہ کو بطور رہن ہمارے حوالے نہ کر دو تاکہ وہ ہمارے لیے باعثِ اعتماد ہوں اور ہم محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)سے مقابلہ کر سکیں۔ ہمیں اس بات کا خوف ہے کہ اگر جنگ نے تم پر کوئی مصیبت ڈھا دی اور لڑائی شدت اختیار کر گئی تو تم لوگ ہمیں تنہا چھوڑ کر اپنے اپنے شہروں کی طرف بھاگ جاؤ گے۔ اِدھر |