رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہی نہیں، نہ ان کے ارشادات سنے ہیں، نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات کا مشاہدہ کیا ہے۔ تم تو بر بِنائے غیب ایمان لاؤ گے۔جب تم اپنی خلوت و جلوت میں اللہ کی وحدانیت اور اس کے دین کو عملاً سچ ثابت کردکھاؤ گے تو تمھیں نہایت عظیم الشان ثواب ملے گا۔ رومی جرنیل نے فوراً اپنا گھوڑا خالد رضی اللہ عنہ کی طرف بڑھا دیا اور ان کے پاس پہنچ کر کہنے لگا: ’’اے خالد! مجھے اسلام کی تعلیمات سے آگاہ کیجیے۔‘‘ وہ مسلمان ہو گیا اور دو رکعت نماز ادا کی۔ بس اس کے سوا اس نے کوئی نماز نہیں پڑھی کیونکہ اسے اتنی مہلت ہی نہیں ملی۔ دونوں لشکروں نے نئے سرے سے لڑائی شروع کی۔ یہ رومی سردار (جرحہ) اب مسلمانوں کی طرف سیبڑی بہادری سے لڑا اور لڑتے لڑتے جام شہادت نوش کر گیا یوں وہ کامیابی کا راستہ پا گیا۔ مدرسۂ محمدی سے امور سیاسیات کو سمجھنے والے ایک ایسے گروہ نے بھی سند فراغت حاصل کی جن کے ذمے اداروں کی مضبوطی، ریاست کے بڑے بڑے امور کی تنظیم اور رعایا کے حقوق کا خیال رکھنے کی ذمہ داری تھی۔ نعیم بن مسعود رضی اللہ عنہ زبردست سیاسی شعور کے مالک تھے۔ ان کے ذمے مسلمانوں کے تحفظ، خفیہ معاملات اور دشمن کے ساتھ سیاسی حوالے سے معاملات نمٹانے کی ذمہ داری تھی جسے انھوں نے جنگ خندق کے موقع پر بڑے احسن طریقے سے انجام دیا۔ نعیم بن مسعود رضی اللہ عنہ نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے لیے وقف کر |