Maktaba Wahhabi

142 - 269
منکسر مزاج، اور شجاعت میں عربی النسل اور خلافت کی پاسداری میں شیر کی مانند ہیں۔ فیصلوں میں عدل کرتے ہیں اور اموال برابر تقسیم کرتے ہیں۔ جنگی مہمات میں اسلامی لشکر کے ساتھ ہوتے ہیں۔ وہ ہم سے مہربان ماں کی طرح نرمی کا برتاؤ کرتے ہیں اور ہمارا حق پورا ادا کرتے ہیں۔‘‘ [1] اے سعد! آپ کیوں خوفزدہ ہیں، حالانکہ وہ مدرسہ جہاں سے آپ نے جنت میں ہمیشگی کی سند پائی ہے، کس قدر سچا اور اعلیٰ ہے؟ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ بہت عاجزی والے تھے۔ تکبر کبھی ان کے پاس بھی نہیں پھٹکا تھا۔ وہ ایسے شیر کی مانند تھے جو اپنے گھر کی حفاظت کرتا ہو۔ نہایت عادل تھے، وہ ظلم و زیادتی کے تصور ہی سے ناآشنا تھے۔ جری تھے، ہر وقت مدد کو تیار رہتے تھے۔ رحم دل اور نرم مزاج تھے۔ ان تمام خوبیوں کے باوجود سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کو کوفہ کی گورنری سے معزول کر دیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے: ’’اللہ کی قسم! میں نے انھیں ناکام ہونے کی و جہ سے یا خیانت کی و جہ سے معزول نہیں کیا، میں نے انھیں صرف فتنے کے ڈر سے معزول کیا ہے۔‘‘ کیونکہ فارس کے لشکر اس وقت مسلمانوں پر حملے اور جنگ کے لیے جمع ہو رہے تھے اور اسلامی لشکر نہاوند کے علاقے میں ایرانیوں کے ممکنہ خطرے کے سدّ باب کے لیے جمع تھا، لہٰذا مناسب نہیں تھا کہ کوفہ میں ایسے فتنے کو ہوا دی جائے جس کے نتائج معلوم نہ ہوں۔ اور کوفہ ان دنوں مشرق میں اسلامی لشکر کا بڑا مرکزی اڈا تھا۔ شاید سیدنا عمر رضی اللہ عنہ چاہتے تھے کہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ ان کے پاس مدینہ میں رہیں تاکہ وہ اُن سے
Flag Counter