سیدناقتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کی زندگی نور علی نور سے عبارت تھی۔ وہ اپنے رب کی کتاب سے روشنی حاصل کرتے اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی سے راہنمائی لیتے تھے۔ فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قیادت میں دس ہزار قدسیوں کا لشکر مکہ کی جانب رواں دواں تھا۔ بنو ظفر کا جھنڈا حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ نے تھام رکھا تھا۔ ان کا دل چاہتا تھا کہ زمین گھوڑوں کی ٹاپوں تلے لپٹتی چلی جائے تاکہ یہ جلد مکہ پہنچ کر اللہ کے باعزت گھر کو بتوں اور مورتوں سے پاک کردیں۔ ان بتوں کے ذریعے سے اللہ پر بہتان گھڑے جارہے ہیں اور بہت زیادہ گمراہی پھیل رہی ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کو بہت بڑی فتح ملی اور کعبے میں بتوں سمیت جو کچھ بھی تھا اسے نکال کر بیت اللہ کو پاک کر دیا گیا۔ قتادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبے کے دروازے پر کھڑے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے: ((لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیکَ لَہٗ، صَدَقَ وَعْدَہٗ وَ نَصَرَ عَبْدَہٗ وَأَعَزَّ جُنْدَہٗ، وَ ہَزَمَ الأَْحْزَابَ وَحْدَہٗ۔ یَا مَعْشَرَ قُرَیْشٍ! مَا تَرَوْنَ أَنِّي فَاعِلٌ فِیکُمْ؟ قَالُوا خَیْرًا، أَخٌ کَرِیمٌ وَّ ابْنُ أَخٍ کَرِیمٍ قَالَ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: اِذْہَبُوا فَأَنْتُمُ الطُّلَقَائُ)) ’’اللہ کے سوا کوئی برحق معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی، اپنے لشکر کو عزت بخشی اور اکیلے اللہ نے تمام لشکروں کو شکست دی۔ اے قریش کی جماعت! کیا خیال ہے، میں تمھارے ساتھ کیا سلوک کرنے جارہا ہوں؟ ان سب نے کہا: آپ ہمارے ساتھ اچھا سلوک ہی کریں گے۔ آپ ہمارے معزز بھائی ہیں اور معزز |