Maktaba Wahhabi

111 - 222
نُعَادِي الَّذِي عَادٰی مِنَ النَّاسِ کُلِّہِمْ جَمِیعًا وَ إِنْ کَانَ الْحَبِیبُ الْمُصَافِیَا أَقُولُ إِذَا أَدْعُوکَ فِي کُلِّ بَیْعَۃٍ تَبَارَکْتَ قَدْ أَکْثَرْتَ لِاسْمِکَ دَاعِیًا أَقُولُ إِذَا جَاوَزْتُ أَرْضًا مُخَوَّفَۃً حَنَانَیْکَ لَا تُظْہِرْ عَلَيَّ الْأَعَادِیَا فَطَأَ مُعْرِضًا إِنَّ الْحَتُوفَ کَثِیرَۃٌ وَإِنَّکَ تُبْقِي لِنَفْسِکَ بَاقِیًا فَوَاللّٰہِ مَا یَدْرِي الْفَتٰی کَیْفَ یَتَّقِي إِذَا ہُوَ لَمْ یَجْعَلْ لَہُ اللّٰہُ وَاقِیًا ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قوم قریش میں دس سے زیادہ برس رہے اور انھیں وعظ و نصیحت کرتے رہے اور امید کرتے رہے کہ کاش کوئی ہم خیال دوست مل جائے۔ حج کے مواقع پر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مختلف قبائل کے پاس جاتے رہے مگر کوئی ایسا شخص نہ ملا جو آپ کو قریش سے پناہ مہیا کرتا یا وہ دین کا داعی بن کر یہ دعوت آگے پہنچاتا۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے تو اللہ تعالیٰ نے اپنا دین تمام ادیان پر غالب کردیا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو انتہائی خوشی ملی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دوست بھی مل گئے اور اچھا ٹھکانا بھی میسر آگیا۔
Flag Counter