Maktaba Wahhabi

104 - 222
(چاند سے بھی زیادہ) روشن دیکھا تو فرمایا: یہ میرا رب ہے کیونکہ یہ (ان دونوں سے) بڑا ہے۔‘‘ ﴿ فَلَمَّا أَفَلَتْ قَالَ يَاقَوْمِ إِنِّي بَرِيءٌ مِمَّا تُشْرِكُونَ ﴾ ’’پھر جب سورج بھی غروب ہوگیا تو فرمایا: اے میری قوم! میں تمھارے شرک سے بیزار ہوں۔‘‘ [1] سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام اکیلے نے طاغوت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ کافر اور ظالم بادشاہ کے سامنے کلمۂ توحید کا علی الاعلان پرچار کیا۔ کافر نے دھمکی لگائی تو فرمایا: ﴿ رَبِّيَ الَّذِي يُحْيِي وَيُمِيتُ﴾ ’’میرا رب ہی زندگی عطا کرتا ہے اور وہی موت دیتا ہے۔‘‘ ابراہیم علیہ السلام کے اس اعلان سے سرکشی اور بغاوت کرتے ہوئے ظالم نے کہا تھا:﴿ أَنَا أُحْيِي وَأُمِيتُ ﴾ ’’میں بھی زندہ کرسکتا اور مار سکتا ہوں۔‘‘ سچے رب کی توحید کے متوالے نے رب کے منکر سے فرمایا: ﴿ فَإِنَّ اللّٰهَ يَأْتِي بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَأْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ﴾ ’’بے شک میرا رب (ہر صبح) سورج کو مشرق سے لاتا (طلوع کرتا) ہے، تو اسے مغرب سے نکال کر (طلوع کرکے) دکھا۔‘‘ وہ تو اتنی بھی طاقت نہیں رکھتے کہ ایک مکھی پیدا کرسکیں سورج کو مغرب سے طلوع کرنا تو بہت بڑی بات ہے۔ ﴿ فَبُهِتَ الَّذِي كَفَرَ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ﴾ ’’بالآخر کافر مبہوت ہو گیا اور اللہ بھی ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘ [2] صرمہ رضی اللہ عنہ ظہورِ اسلام سے قبل ابراہیم علیہ السلام کے رب کی عبادت میں مصروف رہے۔ اس دوران میں ان کی قوم کے لوگ ان سے ٹھٹھا کرتے، باتیں بناتے اور ان پر پاگل پن اور دیوانگی کی تہمتیں لگاتے رہے۔ صرمہ رضی اللہ عنہ ان کے جواب میں کہتے:
Flag Counter