Maktaba Wahhabi

93 - 132
بعذاب۔‘‘ [1] ’’ان میں سے ہر حرف شافی اور کافی ہے۔ اگر تم سمیعا علیما کے بجائے عزیزا حکیما پڑھ لو ( تو کوئی حرح نہیں ) بشرطیکہ آیت عذاب کا اختتام رحمت اور آیت ِ رحمت کا اختتام عذاب کے ذکر پر نہ ہو۔‘‘ ۳:… عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے بارے میں ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو پڑھایا: ﴿اِِنَّ شَجَرَۃَ الزَّقُّومِo طَعَامُ الْاَثِیْمِ﴾ [الدخان: ۴۳۔۴۴] تو اس آدمی نے ’’طعام الیتیم‘‘ پڑھا۔ آپ نے بار بار دہرایا ، لیکن اس کی زبان پر نہ چڑھا تو آپ نے فرمایا: کیا تم ’’طعام الفاجر‘‘ پڑھ سکتے ہو ؟ اس نے کہا: ہاں ، پڑھ سکتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: تو ایسے ہی پڑھ لو۔ [2] امام اعمش کا بیا ن ہے کہ کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اس آیت: ﴿اِِنَّ نَاشِئَۃَ الَّیْلِ ہِیَ اَشَدُّ وَطْاً وَّاَقْوَمُ قِیْلًا﴾ [المزمل۷۳:۶] میں ﴿وَّاَقْوَمُ قِیْلًا﴾ کی بجائے ’’وأصوب قیلا‘‘ پڑھا تو کسی نے کہا: ابو حمزہ یہ تو ﴿اَقْوَمُ قِیْلًا﴾ [المزمل:۶] ہے تو جواب دیا: ’’إن أقوم وأصوب وأہیا واحد‘‘ امام ابو شامہ نے اس حدیث کا مفہوم بیان کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’اس کا مطلب یہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر ایک ہی حرف کی پاپندی لازم نہیں تھی ، بلکہ انہیں الفاظ ِقرآن کو ایک حرف سے سات حروف تک مترادف الفاظ میں بدلنے کی اجازت تھی، تاکہ لوگوں کے لئے اس کو حفظ کرنے میں کوئی دشواری نہ
Flag Counter