Maktaba Wahhabi

92 - 132
اس نظریہ کے حاملین نے درج ذیل روایات سے استدلال کیا ہے: ۱:… ابو بکرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان سات حروف میں سے ہر حرف کافی اور شافی ہے ،بشرطیکہ عذاب کی آیت کا اختتام رحمت پر اور رحمت کی آیت کا اختتام عذاب پر نہ ہو۔ جیسا کہ تم تعال کی جگہ أقبل ، اور ھلم کی جگہ أذھب ، اور أسرع کی بجائے عجل کے الفاظ استعمال کر لیتے ہو۔‘‘ [1] ۲:… حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أ أُنْزِلَ الْقُرْآنُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ ، فَاقْرَئُوا وَلَا حَرَجَ، ولکن لَا تَختِموا ذکر رحمۃ بِعَذَابٍ، وَلَا ذکر عَذَابٍ بِرَحْمَۃ۔‘‘ [2] ’’قرآن کریم کو سات حروف پر نازل کیا گیا ہے ، تم پڑھو ، کوئی حرج نہیں ، لیکن یہ خیال رہے کہ آیت ِرحمت کا اختتام عذاب سے اور آیت ِ عذاب کا اختتام رحمت کے تذکرہ پر نہ ہو۔‘‘ اور ایک روایت میں الفاظ ہیں: ’’لیس منہا إلا شاف کاف ، إن قلت:سمیعا علیما ، عزیزا حکیما ، مالم تختم آیۃ عذاب برحمۃ أو آیۃ رحمۃ
Flag Counter