Maktaba Wahhabi

97 - 114
اناۃ(متانت)ہے۔‘‘ [1] اسی طرح ایک اور مقام پر ایک نوجوان کوجامع پند ونصائح کرتے ہوئے فرمایا: ((لا تغضب، لا تغضب)) [2] ’’غصہ مت کرو۔‘‘ 8۔دنیاپرستی کی مذمت اور نوجوانوں کی تربیت عصر حاضر میں دنیا داری اور دنیا دار کو مقدم رکھا جاتا ہے جبکہ دنیا کے سب سے زیادہ دانشوراور حکیم الامت جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کمزوری کی نشاندہی کرتے ہوئے اس کو حد سے زیادہ اہمیت دینے کی مذمت بیان فرمائی ہے اور مدینے کے نوجوان سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی تربیت کرتے ہوئے فرمایا: ((کن في الدنیا کأنك غریب أو عابر سبیل وعد نفسك من أهل القبور)) [3] ’’تم دنیا میں ایسے رہو گویا تم ایک مسافر ہو یا راہ گیر ہو اور اپنا شمار قبر والوں میں کرو۔‘‘ ایک مقام پر اس کی حقارت کو یوں واضح کیا: ’’ بوڑھے کا دل دو معاملات میں جوان رہتا ہے، دنیا کی محبت اور بڑی بڑی خواہشات میں۔‘‘ [4] ایک اور جگہ دنیا پرستی کے فتنے سے آگاہ کرتے ہوئے فرمایا: ’’اللہ کی قسم میں تمہاری غربت سے نہیں ڈرتا لیکن اس بات سے ڈرتا ہوں کہ تم پر دنیا فراخ کر دی جائے گی جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فراخ کر دی گئی ہے پھر تم اس سے محبت کرنے لگو گے جس طرح تم سے پہلے لوگوں نے محبت کی،وہ تمہیں ہلاک کردے گی جس طرح ان کو ہلاک کیا۔‘‘ [5] 9۔کسب حلال کی اہمیت اور نوجوانوں کی تربیت عصر جدیدکے بہت سے سنگین مسائل میں سے ایک مسئلہ کسب حلال کا ہے جس کے حصول کے معاملہ میں نوجوانوں کی تربیت بہت ضروری ہے اور اسی مسئلہ پر تلقین قرآن مجید میں بھی ہے۔
Flag Counter