حافظ طاہر الاسلام [1] تبدیلی احکام پر اولیات عمر رضی اللہ عنہ سےاستدلال اوراس کاتجزیہ Abstract Inference from the Precedents of ‘Umar in the Alteration of Rulings Awwallīyāt of ‘Umar refer to those rulings that ‘Umar bin Khattāb initiated in his reign. According to a group of modernist academics, these precedents or rulings are a proof that Shar‘ī rulings alter with respect to time and circumstances. However, the author of this treatise, argued that these Awwallīyāt of ‘Umar RA do not imply abrogation of Shar‘ī rulings rather these were his inferences from the general guidelines of Sharī‘ah that he legislated in his time. In the eyes of the author, the modernists have erred in their deductions and therefore, have reached a debatable conclusion. تمہید احوال وزمانہ کےتغیر سےشرعی احکام میں تبدیلی کےجواز پر استدلال کی ایک اہم اساس سیدنا عمرفاروق رضی اللہ عنہ کےوہ اقدامات ہیں جنہیں عموماً’’اولیات عمر رضی اللہ عنہ ‘‘کانام دیاجاتاہے ۔ان اقدامات سےبظاہر یہ معلوم ہوتاہے کہ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نےقرآن کریم اورسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےاحکامات سےمختلف طرز عمل اختیار فرمایا ہے۔ چنانچہ اسی کوبنیاد بناکر یہ کہا جاتاہے کہ حالات وظروف یامصلحت کی مناسبت سےشریعت کےمنصوص احکام میں بھی تبدیلی کی جاسکتی ہے ۔ ان مثالوں کوان تمام حضرات نےپیش کیاہے جوتبدیلی کےاحکام کےقائل ہیں چنانچہ ڈاکٹر صبحی محمصانی رحمہ اللہ نے’’فلسفہ شریعت اسلام‘‘ میں، [2]مولانا حنیف ندوی رحمہ اللہ (متوفیٰ 1987ء) نے ‘‘اجتہادی |